باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المعارج میں) فرمان ”فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں“۔
(23) Chapter. The Statement of Allah: “The angels and the Ruh [Jibril (Gabriel)] ascend to Him...” (V.70:4) The Statement of Allah: "To Him ascend (all) the goodly words…" (V.35:10)
وقوله جل ذكره: {إليه يصعد الكلم الطيب} وقال ابو جمرة عن ابن عباس بلغ ابا ذر مبعث النبي صلى الله عليه وسلم فقال لاخيه اعلم لي علم هذا الرجل الذي يزعم انه ياتيه الخبر من السماء. وقال مجاهد العمل الصالح يرفع الكلم الطيب، يقال ذي المعارج الملائكة تعرج إلى الله.وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ} وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لأَخِيهِ اعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُ الْكَلِمَ الطَّيِّبَ، يُقَالُ ذِي الْمَعَارِجِ الْمَلاَئِكَةُ تَعْرُجُ إِلَى اللَّهِ.
اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فاطر میں) فرمان «إليه يصعد الكلم الطيب»”اس کی طرف پاکیزہ کلمے چڑھتے ہیں“ اور ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ کو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعثت کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ مجھے اس شخص کی خبر لا کر دو جو کہتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے وحی آتی ہے۔ اور مجاہد نے کہا نیک عمل پاکیزہ کلمے کو اٹھا لیتا ہے۔ (اللہ تک پہنچا دیتا ہے) «ذي المعارج» سے مراد فرشتے ہیں جو آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل وملائكة بالنهار، ويجتمعون في صلاة العصر وصلاة الفجر، ثم يعرج الذين باتوا فيكم، فيسالهم وهو اعلم بكم، فيقول: كيف تركتم عبادي، فيقولون: تركناهم وهم يصلون واتيناهم وهم يصلون".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ، فَيَقُولُ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي، فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یکے بعد دیگرے تمہارے پاس رات اور دن کے فرشتے آتے رہتے ہیں اور یہ عصر اور فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں، پھر وہ اوپر چڑھتے ہیں، جنہوں نے رات تمہارے ساتھ گزاری ہوتی ہے۔ پھر اللہ تمہارے بارے میں ان سے پوچھتا ہے حالانکہ اسے تمہاری خوب خبر ہے، پوچھتا ہے کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس حال میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "(A group of) angels stay with you at night and (another group of) angels by daytime, and both groups gather at the time of the 'Asr and Fajr prayers. Then those angels who have stayed with you overnight, ascend (to Heaven) and Allah asks them (about you) ---- and He knows everything about you. "In what state did you leave My slaves?' The angels reply, 'When we left them, they were praying, and when we reached them they were praying.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 525
اور خالد بن مخلد نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر بھی خیرات کی اور اللہ تک حلال کمائی ہی کی خیرات پہنچتی ہے، تو اللہ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے قبول کر لیتا ہے اور خیرات کرنے والے کے لیے اسے اس طرح بڑھاتا رہتا ہے جیسے کوئی تم میں سے اپنے بچھیرے کی پرورش کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ پہاڑ برابر ہو جاتی ہے۔“ اور ورقاء نے اس حدیث کو عبداللہ بن دینار سے روایت کیا، انہوں نے سعید بن یسار سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس میں بھی یہ فقرہ ہے کہ اللہ کی طرف وہی خیرات چڑھتی ہے جو حلال کمائی میں سے ہو۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If somebody gives in charity something equal to a date from his honestly earned money ----for nothing ascends to Allah except good---- then Allah will take it in His Right (Hand) and bring it up for its owner as anyone of you brings up a baby horse, till it becomes like a mountain." Abu Huraira said: The Prophet. said, "Nothing ascends to Allah except good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 525
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان" يدعو بهن عند الكرب: لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السموات ورب العرش الكريم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَدْعُو بِهِنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ".
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پریشانی کے وقت کرتے تھے «لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السموات ورب العرش الكريم»”کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو عظیم ہے اور بردبار ہے، کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو آسمانوں کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle used to say at the time of difficulty, "None has the right to be worshipped but Allah, the Majestic, the Most Forbearing. None has the right to be worshipped but Allah, the Lord of the Tremendous Throne. None has the right to be worshipped but Allah, the Lord of the Heavens and the Lord of the Honourable Throne. (See Hadith No. 357, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 526
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم او ابي نعم شك قبيصة، عن ابي سعيد الخدري، قال: بعث إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة، فقسمها بين اربعة، وحدثني إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا سفيان، عن ابيه، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بعث علي وهو باليمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم بذهيبة في تربتها، فقسمها بين الاقرع بن حابس الحنظلي، ثم احد بني مجاشع وبين عيينة بن بدر الفزاري وبين علقمة بن علاثة العامري، ثم احد بني كلاب وبين زيد الخيل الطائي ثم احد بني نبهان، فتغضبت قريش، والانصار، فقالوا: يعطيه صناديد اهل نجد ويدعنا، قال: إنما اتالفهم، فاقبل رجل غائر العينين، ناتئ الجبين، كث اللحية، مشرف الوجنتين، محلوق الراس، فقال: يا محمد، اتق الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فمن يطيع الله إذا عصيته، فيامنني على اهل الارض ولا تامنوني، فسال رجل من القوم؟ قتله اراه خالد بن الوليد، فمنعه النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ولى، قال النبي صلى الله عليه وسلم: إن من ضئضئ هذا قوما يقرءون القرآن، لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية، يقتلون اهل الإسلام ويدعون اهل الاوثان لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل عاد".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ أَوْ أَبِي نُعْمٍ شَكَّ قَبِيصَةُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ، فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ، وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، فَتَغَضَّبَتْ قُرَيْشٌ، وَالْأَنْصَارُ، فَقَالُوا: يُعْطِيهِ صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ، فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، نَاتِئُ الْجَبِينِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، اتَّقِ اللَّهَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَنْ يُطِيعُ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ، فَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي، فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ؟ قَتْلَهُ أُرَاهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، فَمَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نعم یا ابونعم نے۔۔۔ قبیصہ کو شک تھا۔۔۔ اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ سونا بھیجا گیا تو آپ نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ اور مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، ان سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے، انہیں ابن ابی نعم نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے کچھ سونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدری فزاری، علقمہ بن علاثہ العامری اور زید الخیل الطائی میں تقسیم کر دیا۔ اس پر قریش اور انصار کو غصہ آ گیا اور انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نجد کے رئیسوں کو تو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک مصلحت کے لیے ان کا دل بہلاتا ہوں۔ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، پیشانی ابھری ہوئی تھی، داڑھی گھنی تھی، دونوں کلے پھولے ہوئے تھے اور سر گٹھا ہوا تھا۔ اس مردود نے کہا: اے محمد! اللہ سے ڈر۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں بھی اس (اللہ) کی نافرمانی کروں گا تو پھر کون اس کی اطاعت کرے گا؟ اس نے مجھے زمین پر امین بنایا ہے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے۔ پھر حاضرین میں سے ایک صحابی خالد رضی اللہ عنہ (یا عمر رضی اللہ عنہ) نے اس کے قتل کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ پھر جب وہ جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کے صرف لفظ پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ اسلام سے اس طرح نکال کر پھینک دئیے جائیں گے جس طرح تیر شکاری جانور میں سے پار نکل جاتا ہے، وہ اہل اسلام کو (کافر کہہ کر) قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں نے ان کا دور پایا تو انہیں قوم عاد کی طرح نیست و نابود کر دوں گا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: When `Ali was in Yemen, he sent some gold in its ore to the Prophet. The Prophet distributed it among Al-Aqra' bin H`Abis Al-Hanzali who belonged to Bani Mujashi, 'Uyaina bin Badr Al-Fazari, 'Alqama bin 'Ulatha Al-`Amiri, who belonged to the Bani Kilab tribe and Zaid AI-Khail at-Ta'i who belonged to Bani Nabhan. So the Quraish and the Ansar became angry and said, "He gives to the chiefs of Najd and leaves us!" The Prophet said, "I just wanted to attract and unite their hearts (make them firm in Islam)." Then there came a man with sunken eyes, bulging forehead, thick beard, fat raised cheeks, and clean-shaven head, and said, "O Muhammad! Be afraid of Allah! " The Prophet said, "Who would obey Allah if I disobeyed Him? (Allah). He trusts me over the people of the earth, but you do not trust me?" A man from the people (present then), who, I think, was Khalid bin Al- Walid, asked for permission to kill him, but the Prophet prevented him. When the man went away, the Prophet said, "Out of the offspring of this man, there will be people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game, and they will kill the Muslims and leave the idolators. Should I live till they appear, I would kill them as the Killing of the nation of 'Ad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 527
ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آیت «والشمس تجري لمستقر لها» کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔
Narrated Abu Dharr: I asked the Prophet regarding the Verse:--'And the sun runs on its fixed course for a term decreed for it.' (36.28) He said, "Its fixed course is underneath Allah's Throne."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 528