باب: فاسق اور منافق کی تلاوت کا بیان اور اس کا بیان کہ ان کی آواز اور ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتی۔
(57) Chapter. The recitation of the Quran by an impious person or a hypocrite; and the fact that their voices and recitation do not exceed their throats (i.e., do not benefit them).
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام، حدثنا قتادة، حدثنا انس، عن ابي موسى رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل المؤمن الذي يقرا القرآن كالاترجة طعمها طيب وريحها طيب، ومثل الذي لا يقرا كالتمرة طعمها طيب ولا ريح لها، ومثل الفاجر الذي يقرا القرآن كمثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر، ومثل الفاجر الذي لا يقرا القرآن كمثل الحنظلة طعمها مر ولا ريح لها".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الَّذِي لَا يَقْرَأُ كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ترنج کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی اچھا اور اس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور وہ مومن جو نہیں پڑھتا کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزہ تو اچھا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں اور اس فاسق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے مردہ کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے لیکن اس کا مزہ کڑوا ہے اور جو فاسق قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال اندرائن کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی کڑوا ہے اور کوئی خوشبو بھی نہیں۔“
Narrated Abu Musa: The Prophet said, 'The example of a believer who recites the Qur'an is that of a citron (a citrus fruit) which is good in taste and good in smell. And the believer who does not recite the Qur'an is like a date which has a good taste but no smell. And the example of an impious person who recites the Qur'an is that of Ar-Rihana (an aromatic plant) which smells good but is bitter in taste. And the example of an impious person who does not recite the Qur'an is that of a colocynth which is bitter in taste and has no smell."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 649
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري. ح وحدثني احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، اخبرني يحيى بن عروة بن الزبير، انه سمع عروة بن الزبير، قالت عائشة رضي الله عنهما:" سال اناس النبي صلى الله عليه وسلم عن الكهان؟، فقال: إنهم ليسوا بشيء، فقالوا: يا رسول الله، فإنهم يحدثون بالشيء يكون حقا، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: تلك الكلمة من الحق يخطفها الجني، فيقرقرها في اذن وليه كقرقرة الدجاجة، فيخلطون فيه اكثر من مائة كذبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ. ح وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" سَأَلَ أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكُهَّانِ؟، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِشَيْءٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيُقَرْقِرُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ كَقَرْقَرَةِ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهِ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو یحییٰ بن عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کچھ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے متعلق سوال کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی کسی بات کا اعتبار نہیں۔ ایک صاحب نے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ لوگ بعض ایسی باتیں بیان کرتے ہیں جو صحیح ثابت ہوتی ہیں۔ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ صحیح بات وہ ہے جسے شیطان فرشتوں سے سن کر یاد رکھ لیتا ہے اور پھر اسے مرغی کے کٹ کٹ کرنے کی طرح (کاہنوں) کے کانوں میں ڈال دیتا ہے اور یہ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملاتے ہیں۔
Narrated `Aisha: Some people asked the Prophet regarding the soothsayers. He said, "They are nothing." They said, "O Allah's Apostle! Some of their talks come true." The Prophet said, "That word which happens to be true is what a Jinn snatches away by stealth (from the Heaven) and pours it in the ears of his friend (the foreteller) with a sound like the cackling of a hen. The soothsayers then mix with that word, one hundred lies."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 650
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا مهدي بن ميمون سمعت محمد بن سيرين، يحدث، عن معبد بن سيرين، عن ابي سعيد الخدري رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يخرج ناس من قبل المشرق ويقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ثم لا يعودون فيه حتى يعود السهم إلى فوقه قيل ما سيماهم؟، قال: سيماهم التحليق، او قال التسبيد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، يُحَدِّثُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّى يَعُودَ السَّهْمُ إِلَى فُوقِهِ قِيلَ مَا سِيمَاهُمْ؟، قَالَ: سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ، أَوْ قَالَ التَّسْبِيدُ".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مہدی بن میمون ازدی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے محمد بن سیرین سے سنا، ان سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کچھ لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے اور قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دین سے اس طرح دور پھینک دئیے جائیں گے جیسے تیر پھینک دیا جاتا ہے۔ پھر یہ لوگ کبھی دین میں نہیں واپس آ سکتے، یہاں تک کہ تیر اپنی جگہ (خود) واپس آ جائے، پوچھا گیا کہ ان کی علامت کیا ہو گی؟ تو فرمایا کہ ان کی علامت سر منڈوانا ہو گی۔“
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "There will emerge from the East some people who will recite the Qur'an but it will not exceed their throats and who will go out of (renounce) the religion (Islam) as an arrow passes through the game, and they will never come back to it unless the arrow, comes back to the middle of the bow (by itself) (i.e., impossible). The people asked, "What will their signs be?" He said, "Their sign will be the habit of shaving (of their beards). (Fath-ul-Bari, Page 322, Vol. 17th)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 651