باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ القیامہ میں) ارشاد ”قرآن نازل ہوتے وقت اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کر“۔
(43) Chapter. The Statement of Allah: “Move not your tongue concerning (the Quran, O Muhammad (p.b.u.h.)) to make haste therewith." (V.75:16) And the Prophet (p.b.u.h.) did that at the time of the revelation of the Divine Revelation.
وفعل النبي صلى الله عليه وسلم حيث ينزل عليه الوحي. وقال ابو هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الله تعالى: انا مع عبدي حيثما ذكرني، وتحركت بي شفتاه.وَفِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ. وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا مَعَ عَبْدِي حَيْثُمَا ذَكَرَنِي، وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے اترنے سے پہلے وحی اترتے وقت ایسا کرتے تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”میں اپنے بندے کے ساتھ ہوں، اس وقت تک جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے اور میری یاد میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہے۔“
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابو عوانة، عن موسى بن ابي عائشة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قوله تعالى: لا تحرك به لسانك سورة القيامة آية 16، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يعالج من التنزيل شدة وكان يحرك شفتيه، فقال لي ابن عباس: فانا احركهما لك كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحركهما، فقال سعيد: انا احركهما كما كان ابن عباس يحركهما، فحرك شفتيه، فانزل الله عز وجل: لا تحرك به لسانك لتعجل به {16} إن علينا جمعه وقرءانه {17} سورة القيامة آية 16-17، قال: جمعه في صدرك، ثم تقرؤه: فإذا قراناه فاتبع قرءانه سورة القيامة آية 18، قال: فاستمع له وانصت، ثم إن علينا ان تقراه، قال: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتاه جبريل عليه السلام استمع، فإذا انطلق جبريل قراه النبي صلى الله عليه وسلم كما اقراه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ، فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُهُمَا، فَقَالَ سَعِيدٌ: أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا، فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ {16} إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْءَانَهُ {17} سورة القيامة آية 16-17، قَالَ: جَمْعُهُ فِي صَدْرِكَ، ثُمَّ تَقْرَؤُهُ: فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْءَانَهُ سورة القيامة آية 18، قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ، ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَقْرَأَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے(سورۃ القیامہ میں) اللہ تعالیٰ کا ارشاد «لا تحرك به لسانك» کے متعلق کہ وحی نازل ہوتی ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا بہت بار پڑتا ہے اور آپ اپنے ہونٹ ہلاتے۔ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تمہیں ہلا کے دکھاتا ہوں جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہلاتے تھے۔ سعید نے کہا کہ جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما ہونٹ ہلا کر دکھاتے تھے، میں تمہارے سامنے اسی طرح ہلاتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ) اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «لا تحرك به لسانك لتعجل به * إن علينا جمعه وقرآنه» یعنی ”تمہارے سینے میں قرآن کا جما دینا اور اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے جب ہم (جبرائیل علیہ السلام کی زبان پر) اس کو پڑھ چکیں اس وقت تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو۔“ مطلب یہ ہے کہ جبرائیل علیہ السلام کے پڑھتے وقت کان لگا کر سنتے رہو اور خاموش رہو، یہ ہمارا ذمہ ہے کہ ہم تم سے ویسا ہی پڑھوا دیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس آیت کے اترنے کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام آتے (قرآن سناتے) تو آپ کان لگا کر سنتے۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے جاتے تو آپ لوگوں کو اسی طرح پڑھ کر سنا دیتے جیسے جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو پڑھ کر سنایا تھا۔
Narrated Musa bin Abi `Aisha: Sa`id bin Jubair reported from Ibn `Abbas (regarding the explanation of the Verse: 'Do not move your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith) . He said, "The Prophet used to undergo great difficulty in receiving the Divine Inspiration and used to move his lips.' Ibn `Abbas said (to Sa`id), "I move them (my lips) as Allah's Apostle used to move his lips." And Sa`id said (to me), "I move my lips as I saw Ibn `Abbas moving his lips," and then he moved his lips. So Allah revealed:-- '(O Muhammad!) Do not move your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith. It is for Us to collect it and give you (O Muhammad) the ability to recite it. (i.e., to collect it in your chest and then you recite it).' (75.16-17) But when We have recited it, to you (O Muhammad through Gabriel) then follow you its recital.' (75.18) This means, "You should listen to it and keep quiet and then it is upon Us to make you recite it." The narrator added, "So Allah's Apostle used to listen whenever Gabriel came to him, and when Gabriel left, the Prophet would recite the Qur'an as Gabriel had recited it to him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 615