صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
25. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ رَحْمَةَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں روایات کہ ”بلاشبہ اللہ کی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے“۔
(25) Chapter. What is said regarding the Statement of Allah: “... Surely, Allah’s Mercy is (ever) near unto the good-doers.” (V.7:56)
حدیث نمبر: 7448
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عاصم، عن ابي عثمان، عن اسامة، قال:" كان ابن لبعض بنات النبي صلى الله عليه وسلم يقضي، فارسلت إليه ان ياتيها، فارسل إن لله ما اخذ وله ما اعطى وكل إلى اجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب، فارسلت إليه، فاقسمت عليه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمت معه ومعاذ بن جبل وابي بن كعب وعبادة بن الصامت، فلما دخلنا ناولوا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تقلقل في صدره حسبته، قال: كانها شنة، فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سعد بن عبادة: اتبكي؟، فقال: إنما يرحم الله من عباده الرحماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، قَالَ:" كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا، فَأَرْسَلَ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيَّ وَنَفْسُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ حَسِبْتُهُ، قَالَ: كَأَنَّهَا شَنَّةٌ، فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: أَتَبْكِي؟، فَقَالَ: إِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم احول نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا لڑکا جاں کنی کے عالم میں تھا تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہلایا کہ اللہ ہی کا وہ ہے جو وہ لیتا ہے اور وہ بھی جسے وہ دیتا ہے اور سب کے لیے ایک مدت مقرر ہے، پس صبر کرو اور اسے ثواب کا کام سمجھو۔ لیکن انہوں نے پھر دوبارہ بلا بھیجا اور قسم دلائی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چلا۔ معاذ بن جبل، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم بھی ساتھ تھے۔ جب ہم صاحبزادی کے گھر میں داخل ہوئے تو لوگوں نے بچے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گود میں دے دیا۔ اس وقت بچہ کا سانس اکھڑ رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسا پرانی مشک۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ کر رو دئیے تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ روتے ہیں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں میں رحم کرنے والوں پر ہی رحم کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Usama: A son of one of the daughters of the Prophet was dying, so she sent a person to call the Prophet. He sent (her a message), "What ever Allah takes is for Him, and whatever He gives is for Him, and everything has a limited fixed term (in this world) so she should be patient and hope for Allah's reward." She then sent for him again, swearing that he should come. Allah's Apostle got up, and so did Mu`adh bin Jabal, Ubai bin Ka`b and 'Ubada bin As-Samit. When he entered (the house), they gave the child to Allah's Apostle while its breath was disturbed in his chest. (The sub-narrator said: I think he said, "...as if it was a water skin.") Allah's Apostle started weeping whereupon Sa`d bin 'Ubada said, "Do you weep?" The Prophet said, "Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 540


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7449
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم، حدثنا يعقوب، حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اختصمت الجنة والنار إلى ربهما، فقالت الجنة: يا رب، ما لها لا يدخلها إلا ضعفاء الناس وسقطهم، وقالت النار: يعني اوثرت بالمتكبرين، فقال الله تعالى للجنة: انت رحمتي، وقال للنار: انت عذابي، اصيب بك من اشاء ولكل واحدة منكما ملؤها، قال: فاما الجنة فإن الله لا يظلم من خلقه احدا وإنه ينشئ للنار من يشاء، فيلقون فيها، فتقول: هل من مزيد سورة ق آية 30 ثلاثا حتى يضع فيها قدمه، فتمتلئ ويرد بعضها إلى بعض وتقول: قط قط قط".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اخْتَصَمَتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ إِلَى رَبّهِمَا، فَقَالَتِ الْجَنَّةُ: يَا رَبِّ، مَا لَهَا لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ، وَقَالَتِ النَّارُ: يَعْنِي أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي، أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، قَالَ: فَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا وَإِنَّهُ يُنْشِئُ لِلنَّارِ مَنْ يَشَاءُ، فَيُلْقَوْنَ فِيهَا، فَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ سورة ق آية 30 ثَلَاثًا حَتَّى يَضَعَ فِيهَا قَدَمَهُ، فَتَمْتَلِئُ وَيُرَدُّ بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ".
ہم سے عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے، کہا مجھ سے میرے والد نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت و دوزخ نے اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کیا۔ جنت نے کہا: اے رب! کیا حال ہے کہ مجھ میں کمزور اور گرے پڑے لوگ ہی داخل ہوں گے اور دوزخ نے کہا کہ مجھ میں تو داخلہ کے لیے متکبروں کو خاص کر دیا گیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے جنت سے کہا کہ تو میری رحمت ہے اور جہنم سے کہا کہ تو میرا عذاب ہے۔ تیرے ذریعہ میں جسے چاہتا ہوں اس میں مبتلا کرتا ہوں اور تم میں سے ہر ایک کی بھرتی ہونے والی ہے۔ کہا کہ جہاں تک جنت کا تعلق ہے تو اللہ اپنی مخلوق میں کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور دوزخ کی اس طرح سے کہ اللہ اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہے گا دوزخ کے لیے پیدا کرے گا وہ اس میں ڈالی جائے گی اس کے بعد بھی دوزخ کہے گی اور کچھ مخلوق ہے (میں ابھی خالی ہوں) تین بار ایسا ہی ہو گا، آخر پروردگار اپنا پاؤں اس میں رکھ دے گا، اس وقت وہ بھر جائے گی، ایک پر ایک الٹ کر سمٹ جائے گی، کہنے لگے گی بس بس بس میں بھر گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Paradise and Hell (Fire) quarrelled in the presence of their Lord. Paradise said, 'O Lord! What is wrong with me that only the poor and humble people enter me ?' Hell (Fire) said, I have been favored with the arrogant people.' So Allah said to Paradise, 'You are My Mercy,' and said to Hell, 'You are My Punishment which I inflict upon whom I wish, and I shall fill both of you.'" The Prophet added, "As for Paradise, (it will be filled with good people) because Allah does not wrong any of His created things, and He creates for Hell (Fire) whomever He will, and they will be thrown into it, and it will say thrice, 'Is there any more, till Allah (will put) His Foot over it and it will become full and its sides will come close to each other and it will say, 'Qat! Qat! Qat! (Enough! Enough! Enough!) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 541


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7450
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليصيبن اقواما سفع من النار بذنوب اصابوها عقوبة، ثم يدخلهم الله الجنة بفضل رحمته، يقال لهم: الجهنميون"، وقال همام: حدثنا قتادة، حدثنا انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيُصِيبَنَّ أَقْوَامًا سَفْعٌ مِنَ النَّارِ بِذُنُوبٍ أَصَابُوهَا عُقُوبَةً، ثُمَّ يُدْخِلُهُمُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ، يُقَالُ لَهُمْ: الْجَهَنَّمِيُّونَ"، وَقَالَ هَمَّامٌ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ ان گناہوں کی وجہ سے جو انہوں نے کئے ہوں گے، آگ سے جھلس جائیں گے یہ ان کی سزا ہو گی۔ پھر اللہ اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل کرے گا اور انہیں «جهنميون» کہا جائے گا۔ اور ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said, "Some people who will be scorched by Hell (Fire) as a punishment for sins they have committed, and then Allah will admit them into Paradise by the grant of His Mercy. These people will be called, 'Al-JahannamiyyLin' (the people of Hell).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 542


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.