صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
23. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ الْمَلاَئِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المعارج میں) فرمان ”فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں“۔
وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ} وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لأَخِيهِ اعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُ الْكَلِمَ الطَّيِّبَ، يُقَالُ ذِي الْمَعَارِجِ الْمَلاَئِكَةُ تَعْرُجُ إِلَى اللَّهِ.
اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فاطر میں) فرمان «إليه يصعد الكلم الطيب» ”اس کی طرف پاکیزہ کلمے چڑھتے ہیں“ اور ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ کو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعثت کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ مجھے اس شخص کی خبر لا کر دو جو کہتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے وحی آتی ہے۔ اور مجاہد نے کہا نیک عمل پاکیزہ کلمے کو اٹھا لیتا ہے۔ (اللہ تک پہنچا دیتا ہے) «ذي المعارج» سے مراد فرشتے ہیں جو آسمان کی طرف چڑھتے ہیں۔