باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
(16) Chapter. The Prophet (p.b.u.h.) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Al-Madina had.
وما اجمع عليه الحرمان مكة، والمدينة، وما كان بها من مشاهد النبي صلى الله عليه وسلم والمهاجرين، والانصار، ومصلى النبي صلى الله عليه وسلم والمنبر والقبر.وَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْحَرَمَانِ مَكَّةُ، وَالْمَدِينَةُ، وَمَا كَانَ بِهَا مِنْ مَشَاهِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ، وَمُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمِنْبَرِ وَالْقَبْرِ.
اور مدینہ میں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار کے متبرک مقامات ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور آپ کی قبر شریف کا بیان۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله السلمي،" ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فجاء الاعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي، فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي فابى، فخرج الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيِّ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَجَاءَ الْأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن منکدر سے، انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک گنوار (قیس بن ابی حازم یا قیس بن حازم یا اور کوئی) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی، پھر مدینہ میں اس کو تپ آنے لگی۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ کہنے لگا: یا رسول اللہ! میری بیعت توڑ دیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ وہ پھر آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انکار کیا۔ اس کے بعد وہ مدینہ سے نکل کر اپنے جنگل کو چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ لوہار کی بھٹی کی طرح ہے جو اپنی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے اور کھرے پاکیزہ مال کو رکھ لیتی ہے۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah As-Salami: A bedouin gave the Pledge of allegiance for embracing Islam to Allah's Apostle, and then he got an attack of fever in Medina and came to Allah's Apostle: and said, "O Allah's Apostle! Cancel my pledge." Allah's Apostle refused to do so. The bedouin came to him again and said, "Cancel my pledge," but he refused again, and then again, the bedouin came to him and said, "Cancel my pledge," and Allah's Apostle refused. The bedouin finally went away, and Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace), it expels its impurities while it brightens and clears its good.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 424
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، قال: حدثني ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كنت اقرئ عبد الرحمن بن عوف، فلما كان آخر حجة حجها عمر، فقال عبد الرحمن: بمنى لو شهدت امير المؤمنين اتاه رجل، قال: إن فلانا، يقول: لو مات امير المؤمنين لبايعنا فلانا، فقال عمر: لاقومن العشية، فاحذر هؤلاء الرهط الذين يريدون ان يغصبوهم، قلت: لا تفعل فإن الموسم يجمع رعاع الناس يغلبون على مجلسك فاخاف ان لا ينزلوها على وجهها، فيطير بها كل مطير، فامهل حتى تقدم المدينة دار الهجرة ودار السنة، فتخلص باصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من المهاجرين، والانصار فيحفظوا مقالتك وينزلوها على وجهها، فقال: والله لاقومن به في اول مقام اقومه بالمدينة، قال ابن عباس: فقدمنا المدينة، فقال: إن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق وانزل عليه الكتاب فكان فيما انزل آية الرجم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنْتُ أُقْرِئُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَلَمَّا كَانَ آخِرُ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: بِمِنًى لَوْ شَهِدْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَاهُ رَجُلٌ، قَالَ: إِنَّ فُلَانًا، يَقُولُ: لَوْ مَاتَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَبَايَعْنَا فُلَانًا، فَقَالَ عُمَرُ: لَأَقُومَنَّ الْعَشِيَّةَ، فَأُحَذِّرَ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ، قُلْتُ: لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ يَغْلِبُونَ عَلَى مَجْلِسِكَ فَأَخَافُ أَنْ لَا يُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَيُطِيرُ بِهَا كُلُّ مُطِيرٍ، فَأَمْهِلْ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ السُّنَّةِ، فَتَخْلُصَ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ فَيَحْفَظُوا مَقَالَتَكَ وَيُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأَقُومَنَّ بِهِ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ آيَةُ الرَّجْمِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر بن راشد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو (قرآن مجید) پڑھایا کرتا تھا۔ جب وہ آخری حج آیا جو عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا تو عبدالرحمٰن نے منیٰ میں مجھ سے کہا کاش تم امیرالمؤمنین کو آج دیکھتے جب ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ فلاں شخص کہتا ہے کہ اگر امیرالمؤمنین کا انتقال ہو جائے تو ہم فلاں سے بیعت کر لیں گے۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آج سہ پہر کو کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ سناؤں گا اور ان کو ڈراؤں کا جو (عام مسلمانوں کے حق کو) غصب کرنا چاہتے ہیں اور خود اپنی رائے سے امیر منتخب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ آپ ایسا نہ کریں کیونکہ موسم حج میں ہر طرح کے ناواقف اور معمولی لوگ جمع ہو جاتے ہیں۔ یہ سب کثرت سے آپ کی مجلس میں جمع ہو جائیں گے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ آپ کی بات کا صحیح مطلب نہ سمجھ کر کچھ اور معنیٰ نہ کر لیں اور اسے منہ در منہ اڑاتے پھریں۔ اس لیے ابھی توقف کیجئے۔ جب آپ مدینے پہنچیں جو دار الہجرت اور دار السنہ ہے تو وہاں آپ کے مخاطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ، مہاجرین و انصار خالص ایسے ہی لوگ ملیں گے وہ آپ کی بات کو یاد رکھیں گے اور اس کا مطلب بھی ٹھیک بیان کریں گے۔ اس پر امیرالمؤمنین نے کہا کہ واللہ! میں مدینہ پہنچ کر جو پہلا خطبہ دوں گا اس میں اس کا بیان کروں گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر ہم مدینے آئے تو عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن دوپہر ڈھلے برآمد ہوئے اور خطبہ سنایا۔ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا رسول بنا کر بھیجا اور آپ پر قرآن اتارا، اس قرآن میں رجم کی آیت بھی تھی۔
Narrated Ibn 'Abbas: I used to teach Qur'an to 'Abdur-Rahman bin Auf. When Umar performed his last Hajj, 'Abdur-Rahman said (to me) at Mina, "Would that you had seen Chief of the believers today! A man came to him and said, "So-and-so has said, "If Chief of the Believers died, we will give the oath of allegiance to such-and-such person,' 'Umar said, 'I will get up tonight and warn those who want to usurp the people's rights.' I said, 'Do not do so, for the season (of Hajj) gathers the riffraff mob who will form the majority of your audience, and I am afraid that they will not understand (the meaning of) your saying properly and may spread (an incorrect statement) everywhere. You should wait till we reach Medina, the place of migration and the place of the Sunna (the Prophet's Traditions). There you will meet the companions of Allah's Apostle from the Muhajirin and the Ansar who will understand your statement and place it in its proper position' 'Umar said, 'By Allah, I shall do so the first time I stand (to address the people) in Medina.' When we reached Medina, 'Umar (in a Friday Khutba-sermon) said, "No doubt, Allah sent Muhammad with the Truth and revealed to him the Book (Quran), and among what was revealed, was the Verse of Ar-Rajm (stoning adulterers to death).'" (See Hadith No. 817,Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 424
(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد، قال:" كنا عند ابي هريرة وعليه ثوبان ممشقان من كتان، فتمخط، فقال: بخ بخ ابو هريرة يتمخط في الكتان لقد رايتني وإني لاخر فيما بين منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حجرة عائشة مغشيا علي، فيجيء الجائي فيضع رجله على عنقي ويرى اني مجنون، وما بي من جنون ما بي، إلا الجوع".(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ، فَتَمَخَّطَ، فَقَالَ: بَخْ بَخْ أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْكَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَيَّ، فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعْ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي وَيُرَى أَنِّي مَجْنُونٌ، وَمَا بِي مِنْ جُنُونٍ مَا بِي، إِلَّا الْجُوعُ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ان کے جسم پر کتان کے دو کپڑے گیرو میں رنگے ہوئے تھے۔ انہوں نے ان ہی کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا واہ واہ دیکھو ابوہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کرتا ہے، اب ایسا مالدار ہو گیا حالانکہ میں نے اپنے آپ کو ایک زمانہ میں ایسا پایا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گڑ پڑتا تھا اور گزرنے والا میری گردن پر یہ سمجھ کر پاؤں رکھتا تھا کہ میں پاگل ہو گیا ہوں، حالانکہ مجھے جنون نہیں ہوتا تھا، بلکہ صرف بھوک کی وجہ سے میری یہ حالت ہو جاتی تھی۔
Narrated Muhammad: We were with Abu Huraira while he was wearing two linen garments dyed with red clay. He cleaned his nose with his garment, saying, "Bravo! Bravo! Abu Huraira is cleaning his nose with linen! There came a time when I would fall senseless between the pulpit of Allah's Apostle and `Aisha's dwelling whereupon a passerby would come and put his foot on my neck, considering me a mad man, but in fact, I had no madness, I suffered nothing but hunger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 425
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، قال: سئل ابن عباس اشهدت العيد مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، ولولا منزلتي منه ما شهدته من الصغر، فاتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، فصلى، ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة، ثم امر بالصدقة، فجعل النساء يشرن إلى آذانهن وحلوقهن فامر بلالا: فاتاهن، ثم رجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَأَمَرَ بِلَالًا: فَأَتَاهُنَّ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں میں اس وقت کم سن تھا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتا اور کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے اور وہاں آپ نے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا۔ انہوں نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ نے صدقہ دینے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں زیوروں کا صدقہ دینے کے لیے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا، وہ آئے اور صدقہ میں ملی ہوئی چیزوں کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گئے۔
Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis: Ibn `Abbas was asked, "Did you offer the Id prayer with the Prophet?" He said, "Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 426
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباء میں تشریف لاتے تھے، کبھی پیدل اور کبھی سواری پر۔
(موقوف) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت لعبد الله بن الزبير:" ادفني مع صواحبي ولا تدفني مع النبي صلى الله عليه وسلم في البيت، فإني اكره ان ازكى.(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ:" ادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي وَلَا تَدْفِنِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُزَكَّى.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے کہا تھا کہ مجھے انتقال کے بعد میری سوکنوں کے ساتھ دفن کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجرہ میں دفن مت کرنا کیونکہ میں پسند نہیں کرتی کہ میری آپ کی اور بیویوں سے زیادہ پاکی بیان کی جائے۔
Narrated Hisham's father: `Aisha said to `Abdullah bin Az-Zubair, "Bury me with my female companions (i.e. the wives of the Prophet) and do not bury me with the Prophet in the house, for I do not like to be regarded as sanctified (just for being buried there).''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 428
(موقوف) وعن هشام عن ابيه، ان عمر ارسل إلى عائشة ائذني لي ان ادفن مع صاحبي، فقالت: إي والله، قال: وكان الرجل إذا ارسل إليها من الصحابة، قالت: لا والله لا اوثرهم باحد ابدا".(موقوف) وعَنْ هشام عن أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ ائْذَنِي لِي أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ، فَقَالَتْ: إِي وَاللَّهِ، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرْسَلَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ لَا أُوثِرُهُمْ بِأَحَدٍ أَبَدًا".
اور ہشام سے روایت ہے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آدمی بھیجا کہ مجھے اجازت دیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کیا جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ کی قسم! میں ان کو اجازت دیتی ہوں۔ راوی نے بیان کیا کہ پہلے جب کوئی صحابی ان سے وہاں دفن ہونے کی اجازت مانگتے تو وہ کہلا دیتی تھیں کہ نہیں، اللہ کی قسم! میں ان کے ساتھ کسی اور کو دفن نہیں ہونے دوں گی۔
Narrated Hisham's father: `Umar sent a message to `Aisha, saying, "Will you allow me to be buried with my two companions (the Prophet and Abu Bakr) ?" She said, "Yes, by Allah." though it was her habit that if a man from among the companions (of the Prophet ) sent her a message asking her to allow him to be buried there, she would say, "No, by Allah, I will never give permission to anyone to be buried with them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 428
ہم سے ایوب بن سلمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن اویس نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ کر ان گاؤں میں جاتے جو مدینہ کی بلندی پر واقع ہیں وہاں پہنچ جاتے اور سورج بلند رہتا۔ عوالی مدینہ کا بھی یہی حکم ہے اور لیث نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ گاؤں مدینہ سے تین چار میل پر واقع ہیں۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to perform the `Asr prayer and then one could reach the `Awali (a place in the outskirts of Medina) while the sun was still quite high. Narrated Yunus: The distance of the `Awali (from Medina) was four or three miles.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 429
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قاسم بن مالک نے بیان کیا، ان سے جعید نے، انہوں نے سائب بن یزید سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صاع تمہارے وقت کی مد سے ایک مد اور ایک تہائی مد کا ہوتا تھا، پھر صاع کی مقدار بڑھ گئی یعنی عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں وہ چار مد کا ہو گیا۔
Narrated As-Sa'ib bin Yazid: The Sa' (a kind of measure) during the lifetime of the Prophet used to be equal to the one Mudd (another kind of measure) and one third of a Mudd which we use today, but the Sa' of today has become large.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 430
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! ان مدینہ والوں کے پیمانہ میں انہیں برکت دے اور ان کے صاع اور مد میں انہیں برکت دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اہل مدینہ (کے صاع و مد) سے تھی (مدنی صاع اور مد کو بھی تاریخی عظمت حاصل ہے)۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "O Allah! Bestow Your Blessings on their measures, and bestow Your Blessings on their Sa' and Mudd." He meant those of the people of Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 431
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودی ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے رجم کا حکم دیا اور انہیں مسجد کی ایک جگہ کے قریب رجم کیا گیا جہاں جنازے رکھے جاتے ہیں۔
Narrated Ibn `Umar: The Jews brought a man and a woman who had committed illegal sexual intercourse, to the Prophet and the Prophet ordered them to be stoned to death, and they were stoned to death near the mosque where the biers used to be placed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 432
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عمرو مولى المطلب، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" طلع له احد، فقال: هذا جبل يحبنا ونحبه اللهم إن إبراهيم حرم مكة، وإني احرم ما بين لابتيها"، تابعه سهل، عن النبي صلى الله عليه وسلم في احد.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ، فَقَالَ: هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا"، تَابَعَهُ سَهْلٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُحُدٍ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے مطلب کے مولیٰ عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ احد پہاڑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (راستے میں) دکھائی دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔ اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا اور میں تیرے حکم سے اس کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیانی علاقہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں۔ اس روایت کی متابعت سہل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احد کے متعلق کی ہے۔
Narrated Anas bin Malik: The Mountain of Uhud came in sight of Allah's Apostle who then said, "This is a mountain that loves us and is loved by us. O Allah! Abraham made Mecca a sanctuary and I make the area between its (Medina's) two mountains a sanctuary."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 433
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ مسجد نبوی کی قبلہ کی طرف دیوار اور منبر کے درمیان بکریوں کے گزرنے جتنا فاصلہ تھا۔
ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مالک نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے حجرہ اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا یہ منبر میرے حوض پر ہو گا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Between my house and my pulpit there is a garden from one of the gardens of Paradise, and my pulpit is over my Lake-Tank. (Kauthar);
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 435
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله، قال:" سابق النبي صلى الله عليه وسلم بين الخيل، فارسلت التي ضمرت منها وامدها إلى الحفياء إلى ثنية الوداع والتي لم تضمر امدها ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق وان عبد الله كان فيمن سابق".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سَابَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأُرْسِلَتِ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْهَا وَأَمَدُهَا إِلَى الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دوڑ کرائی اور وہ گھوڑے چھوڑے گئے جو گھوڑ دوڑ کیلئے تیار کئے گئے تھے تو ان کے دوڑنے کا میدان مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک تھا اور جو تیار نہیں کئے گئے تھے ان کے دوڑنے کا میدان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک تھا اور عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی ان لوگوں میں تھے جنہوں نے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔
Narrated Nafi`: `Abdullah said, "The Prophet arranged for a horse race, and the prepared horses were given less food for a few days before the race to win the race, and were allowed to run from Al-Hafya to Thaniyat-al- Wada`, and the unprepared horses were allowed to run between Thaniyat-al-Wada` and the mosque of Bani Zuraiq," `Abdullah was one of those who participated in the race.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 436
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے (دوسری سند) اور مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عیسیٰ اور ابن ادریس نے خبر دی اور ابن ابی غنیہ نے خبر دی، انہیں ابوحیان نے، انہیں شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر (خطبہ دیتے) سنا۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سائب بن یزید نے خبر دی، انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے ہمیں خطاب کر رہے تھے۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ لگن رکھی جاتی تھی اور ہم دونوں اس سے ایک ساتھ نہاتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عباد بن عباد، حدثنا عاصم الاحول، عن انس، قال:" حالف النبي صلى الله عليه وسلم بين الانصار، وقريش في داري التي بالمدينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" حَالَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْأَنْصَارِ، وَقُرَيْشٍ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم الاحوال نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار اور قریش کے درمیان میرے اس گھر میں بھائی چارہ کرایا جو مدینہ منورہ میں ہے۔
(مرفوع) حدثني ابو كريب، حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد، عن ابي بردة، قال: قدمت المدينة فلقيني عبد الله بن سلام، فقال لي: انطلق إلى المنزل، فاسقيك في قدح شرب فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتصلي في مسجد صلى فيه النبي صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه فسقاني سويقا، واطعمني تمرا، وصليت في مسجده".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالَ لِي: انْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَأَسْقِيَكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَسَقَانِي سَوِيقًا، وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا، وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ".
ہم سے ابوکریب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے برید نے بیان کیا، کہا کہ میں مدینہ منورہ آیا اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو تو میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا اور پھر ہم اس نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھیں گے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے مجھے ستو پلایا اور کھجور کھلائی اور میں نے ان کے نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھی۔
Narrated Abu Burda: When I arrived at Medina, `Abdullah bin Salam met me and said to me, "Accompany me to my house so that I may make you drink from a bowl from which Allah's Apostle used to drink, and that you may offer prayer in the mosque in which the Prophet used to pray." I accompanied him, and he made me drink Sawiq and gave me dates to eat, and then I prayed in his mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 441
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن کثیر نے، ان سے عکرمہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس رات ایک میرے رب کی طرف سے آنے والا آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں تھے اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئیے اور کہئیے کہ عمرہ اور حج (کی نیت کرتا ہوں) اور ہارون بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے علی نے بیان کیا (ان الفاظ کے ساتھ) «عمرة في حجة.» ۔
Narrated `Umar: The Prophet said to me, "Someone came to me tonight from my Lord while I was in the 'Aqiq (valley), and said to me, "Offer prayer in this blessed valley and say: 'Labbaik' for the (performance of) `Umra and Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 442
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر وقت النبي صلى الله عليه وسلم قرنا لاهل نجد، والجحفة، لاهل الشام وذا الحليفة لاهل المدينة، قال: سمعت هذا من النبي صلى الله عليه وسلم، وبلغني ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ولاهل اليمن يلملم وذكر العراق، فقال: لم يكن عراق يومئذ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَقَّتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرْنًا لِأَهْلِ نَجْدٍ، وَالْجُحْفَةَ، لِأَهْلِ الشَّأْمِ وَذَا الْحُلَيْفَةِ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ هَذَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ وَذُكِرَ الْعِرَاقُ، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ عِرَاقٌ يَوْمَئِذٍ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن، حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم (میقات) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔
Narrated `Abdullah bin Dinar: Ibn `Umar said, "The Prophet fixed Qarn as the Miqat (for assuming the Ihram) for the people of Najd, and Al-Juhfa for the people of Sham, and Dhul-Hulaifa for the people of Medina." Ibn `Umar added, "I heard this from the Prophet, and I have been informed that the Prophet said, 'The Miqat for the Yemenites is Yalamlam.' "When Iraq was mentioned, he said, "At that time it was not a Muslim country."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 443
ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے، خواب دکھایا گیا اور کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet had a dream in the last portion of the night when he was sleeping at Dhul-Hulaifa. (I n the dream) it was said to him, "You are in a blessed Batha' (i.e., valley).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 444