صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
16. بَابُ مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
(16) Chapter. The Prophet (p.b.u.h.) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Al-Madina had.
حدیث نمبر: Q7322
Save to word اعراب English
وما اجمع عليه الحرمان مكة، والمدينة، وما كان بها من مشاهد النبي صلى الله عليه وسلم والمهاجرين، والانصار، ومصلى النبي صلى الله عليه وسلم والمنبر والقبر.وَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْحَرَمَانِ مَكَّةُ، وَالْمَدِينَةُ، وَمَا كَانَ بِهَا مِنْ مَشَاهِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ، وَمُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمِنْبَرِ وَالْقَبْرِ.
‏‏‏‏ اور مدینہ میں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار کے متبرک مقامات ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور آپ کی قبر شریف کا بیان۔
حدیث نمبر: 7322
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله السلمي،" ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فجاء الاعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي، فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي فابى، فخرج الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيِّ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَجَاءَ الْأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن منکدر سے، انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک گنوار (قیس بن ابی حازم یا قیس بن حازم یا اور کوئی) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی، پھر مدینہ میں اس کو تپ آنے لگی۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ کہنے لگا: یا رسول اللہ! میری بیعت توڑ دیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ وہ پھر آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انکار کیا۔ اس کے بعد وہ مدینہ سے نکل کر اپنے جنگل کو چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ لوہار کی بھٹی کی طرح ہے جو اپنی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے اور کھرے پاکیزہ مال کو رکھ لیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin 'Abdullah As-Salami: A bedouin gave the Pledge of allegiance for embracing Islam to Allah's Apostle, and then he got an attack of fever in Medina and came to Allah's Apostle: and said, "O Allah's Apostle! Cancel my pledge." Allah's Apostle refused to do so. The bedouin came to him again and said, "Cancel my pledge," but he refused again, and then again, the bedouin came to him and said, "Cancel my pledge," and Allah's Apostle refused. The bedouin finally went away, and Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace), it expels its impurities while it brightens and clears its good.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 424


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7323
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، قال: حدثني ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كنت اقرئ عبد الرحمن بن عوف، فلما كان آخر حجة حجها عمر، فقال عبد الرحمن: بمنى لو شهدت امير المؤمنين اتاه رجل، قال: إن فلانا، يقول: لو مات امير المؤمنين لبايعنا فلانا، فقال عمر: لاقومن العشية، فاحذر هؤلاء الرهط الذين يريدون ان يغصبوهم، قلت: لا تفعل فإن الموسم يجمع رعاع الناس يغلبون على مجلسك فاخاف ان لا ينزلوها على وجهها، فيطير بها كل مطير، فامهل حتى تقدم المدينة دار الهجرة ودار السنة، فتخلص باصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من المهاجرين، والانصار فيحفظوا مقالتك وينزلوها على وجهها، فقال: والله لاقومن به في اول مقام اقومه بالمدينة، قال ابن عباس: فقدمنا المدينة، فقال: إن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق وانزل عليه الكتاب فكان فيما انزل آية الرجم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنْتُ أُقْرِئُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَلَمَّا كَانَ آخِرُ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: بِمِنًى لَوْ شَهِدْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَاهُ رَجُلٌ، قَالَ: إِنَّ فُلَانًا، يَقُولُ: لَوْ مَاتَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَبَايَعْنَا فُلَانًا، فَقَالَ عُمَرُ: لَأَقُومَنَّ الْعَشِيَّةَ، فَأُحَذِّرَ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ، قُلْتُ: لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ يَغْلِبُونَ عَلَى مَجْلِسِكَ فَأَخَافُ أَنْ لَا يُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَيُطِيرُ بِهَا كُلُّ مُطِيرٍ، فَأَمْهِلْ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ السُّنَّةِ، فَتَخْلُصَ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ فَيَحْفَظُوا مَقَالَتَكَ وَيُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأَقُومَنَّ بِهِ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ آيَةُ الرَّجْمِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر بن راشد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو (قرآن مجید) پڑھایا کرتا تھا۔ جب وہ آخری حج آیا جو عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا تو عبدالرحمٰن نے منیٰ میں مجھ سے کہا کاش تم امیرالمؤمنین کو آج دیکھتے جب ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ فلاں شخص کہتا ہے کہ اگر امیرالمؤمنین کا انتقال ہو جائے تو ہم فلاں سے بیعت کر لیں گے۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آج سہ پہر کو کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ سناؤں گا اور ان کو ڈراؤں کا جو (عام مسلمانوں کے حق کو) غصب کرنا چاہتے ہیں اور خود اپنی رائے سے امیر منتخب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ آپ ایسا نہ کریں کیونکہ موسم حج میں ہر طرح کے ناواقف اور معمولی لوگ جمع ہو جاتے ہیں۔ یہ سب کثرت سے آپ کی مجلس میں جمع ہو جائیں گے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ آپ کی بات کا صحیح مطلب نہ سمجھ کر کچھ اور معنیٰ نہ کر لیں اور اسے منہ در منہ اڑاتے پھریں۔ اس لیے ابھی توقف کیجئے۔ جب آپ مدینے پہنچیں جو دار الہجرت اور دار السنہ ہے تو وہاں آپ کے مخاطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ، مہاجرین و انصار خالص ایسے ہی لوگ ملیں گے وہ آپ کی بات کو یاد رکھیں گے اور اس کا مطلب بھی ٹھیک بیان کریں گے۔ اس پر امیرالمؤمنین نے کہا کہ واللہ! میں مدینہ پہنچ کر جو پہلا خطبہ دوں گا اس میں اس کا بیان کروں گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر ہم مدینے آئے تو عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن دوپہر ڈھلے برآمد ہوئے اور خطبہ سنایا۔ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا رسول بنا کر بھیجا اور آپ پر قرآن اتارا، اس قرآن میں رجم کی آیت بھی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn 'Abbas: I used to teach Qur'an to 'Abdur-Rahman bin Auf. When Umar performed his last Hajj, 'Abdur-Rahman said (to me) at Mina, "Would that you had seen Chief of the believers today! A man came to him and said, "So-and-so has said, "If Chief of the Believers died, we will give the oath of allegiance to such-and-such person,' 'Umar said, 'I will get up tonight and warn those who want to usurp the people's rights.' I said, 'Do not do so, for the season (of Hajj) gathers the riffraff mob who will form the majority of your audience, and I am afraid that they will not understand (the meaning of) your saying properly and may spread (an incorrect statement) everywhere. You should wait till we reach Medina, the place of migration and the place of the Sunna (the Prophet's Traditions). There you will meet the companions of Allah's Apostle from the Muhajirin and the Ansar who will understand your statement and place it in its proper position' 'Umar said, 'By Allah, I shall do so the first time I stand (to address the people) in Medina.' When we reached Medina, 'Umar (in a Friday Khutba-sermon) said, "No doubt, Allah sent Muhammad with the Truth and revealed to him the Book (Quran), and among what was revealed, was the Verse of Ar-Rajm (stoning adulterers to death).'" (See Hadith No. 817,Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 424


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7324
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد، قال:" كنا عند ابي هريرة وعليه ثوبان ممشقان من كتان، فتمخط، فقال: بخ بخ ابو هريرة يتمخط في الكتان لقد رايتني وإني لاخر فيما بين منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى حجرة عائشة مغشيا علي، فيجيء الجائي فيضع رجله على عنقي ويرى اني مجنون، وما بي من جنون ما بي، إلا الجوع".(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ، فَتَمَخَّطَ، فَقَالَ: بَخْ بَخْ أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْكَتَّانِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَيَّ، فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعْ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي وَيُرَى أَنِّي مَجْنُونٌ، وَمَا بِي مِنْ جُنُونٍ مَا بِي، إِلَّا الْجُوعُ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ان کے جسم پر کتان کے دو کپڑے گیرو میں رنگے ہوئے تھے۔ انہوں نے ان ہی کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا واہ واہ دیکھو ابوہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کرتا ہے، اب ایسا مالدار ہو گیا حالانکہ میں نے اپنے آپ کو ایک زمانہ میں ایسا پایا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گڑ پڑتا تھا اور گزرنے والا میری گردن پر یہ سمجھ کر پاؤں رکھتا تھا کہ میں پاگل ہو گیا ہوں، حالانکہ مجھے جنون نہیں ہوتا تھا، بلکہ صرف بھوک کی وجہ سے میری یہ حالت ہو جاتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad: We were with Abu Huraira while he was wearing two linen garments dyed with red clay. He cleaned his nose with his garment, saying, "Bravo! Bravo! Abu Huraira is cleaning his nose with linen! There came a time when I would fall senseless between the pulpit of Allah's Apostle and `Aisha's dwelling whereupon a passerby would come and put his foot on my neck, considering me a mad man, but in fact, I had no madness, I suffered nothing but hunger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 425


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7325
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، قال: سئل ابن عباس اشهدت العيد مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، ولولا منزلتي منه ما شهدته من الصغر، فاتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، فصلى، ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة، ثم امر بالصدقة، فجعل النساء يشرن إلى آذانهن وحلوقهن فامر بلالا: فاتاهن، ثم رجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَأَمَرَ بِلَالًا: فَأَتَاهُنَّ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں میں اس وقت کم سن تھا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتا اور کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے اور وہاں آپ نے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا۔ انہوں نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ نے صدقہ دینے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں زیوروں کا صدقہ دینے کے لیے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا، وہ آئے اور صدقہ میں ملی ہوئی چیزوں کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis: Ibn `Abbas was asked, "Did you offer the Id prayer with the Prophet?" He said, "Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 426


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7326
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" ياتي قباء ماشيا وراكبا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْتِي قُبَاءً مَاشِيًا وَرَاكِبًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباء میں تشریف لاتے تھے، کبھی پیدل اور کبھی سواری پر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet used to go to the Quba' mosque, sometimes walking, sometimes riding.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 427


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7327
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت لعبد الله بن الزبير:" ادفني مع صواحبي ولا تدفني مع النبي صلى الله عليه وسلم في البيت، فإني اكره ان ازكى.(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ:" ادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي وَلَا تَدْفِنِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُزَكَّى.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے کہا تھا کہ مجھے انتقال کے بعد میری سوکنوں کے ساتھ دفن کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجرہ میں دفن مت کرنا کیونکہ میں پسند نہیں کرتی کہ میری آپ کی اور بیویوں سے زیادہ پاکی بیان کی جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hisham's father: `Aisha said to `Abdullah bin Az-Zubair, "Bury me with my female companions (i.e. the wives of the Prophet) and do not bury me with the Prophet in the house, for I do not like to be regarded as sanctified (just for being buried there).''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 428


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7328
Save to word اعراب English
(موقوف) وعن هشام عن ابيه، ان عمر ارسل إلى عائشة ائذني لي ان ادفن مع صاحبي، فقالت: إي والله، قال: وكان الرجل إذا ارسل إليها من الصحابة، قالت: لا والله لا اوثرهم باحد ابدا".(موقوف) وعَنْ هشام عن أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ ائْذَنِي لِي أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ، فَقَالَتْ: إِي وَاللَّهِ، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرْسَلَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ لَا أُوثِرُهُمْ بِأَحَدٍ أَبَدًا".
اور ہشام سے روایت ہے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آدمی بھیجا کہ مجھے اجازت دیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کیا جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ کی قسم! میں ان کو اجازت دیتی ہوں۔ راوی نے بیان کیا کہ پہلے جب کوئی صحابی ان سے وہاں دفن ہونے کی اجازت مانگتے تو وہ کہلا دیتی تھیں کہ نہیں، اللہ کی قسم! میں ان کے ساتھ کسی اور کو دفن نہیں ہونے دوں گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hisham's father: `Umar sent a message to `Aisha, saying, "Will you allow me to be buried with my two companions (the Prophet and Abu Bakr) ?" She said, "Yes, by Allah." though it was her habit that if a man from among the companions (of the Prophet ) sent her a message asking her to allow him to be buried there, she would say, "No, by Allah, I will never give permission to anyone to be buried with them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 428


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7329
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ايوب بن سليمان، حدثنا ابو بكر بن ابي اويس، عن سليمان بن بلال، عن صالح بن كيسان، قال ابن شهاب: اخبرني انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي العصر، فياتي العوالي والشمس مرتفعة"، وزاد الليث، عن يونس وبعد العوالي اربعة اميال او ثلاثة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الْعَصْرَ، فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ"، وَزَادَ اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ وَبُعْدُ الْعَوَالِيَ أَرْبَعَةُ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةٌ.
ہم سے ایوب بن سلمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن اویس نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ کر ان گاؤں میں جاتے جو مدینہ کی بلندی پر واقع ہیں وہاں پہنچ جاتے اور سورج بلند رہتا۔ عوالی مدینہ کا بھی یہی حکم ہے اور لیث نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ گاؤں مدینہ سے تین چار میل پر واقع ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle used to perform the `Asr prayer and then one could reach the `Awali (a place in the outskirts of Medina) while the sun was still quite high. Narrated Yunus: The distance of the `Awali (from Medina) was four or three miles.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 429


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7330
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن زرارة، حدثنا القاسم بن مالك، عن الجعيد، سمعت السائب بن يزيد، يقول:" كان الصاع على عهد النبي صلى الله عليه وسلم مدا وثلثا بمدكم اليوم"، وقد زيد فيه سمع القاسم بن مالك الجعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ الْجُعَيْدِ، سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ:" كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدًّا وَثُلُثًا بِمُدِّكُمُ الْيَوْمَ"، وَقَدْ زِيدَ فِيهِ سَمِعَ الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْجُعَيْدَ.
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قاسم بن مالک نے بیان کیا، ان سے جعید نے، انہوں نے سائب بن یزید سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صاع تمہارے وقت کی مد سے ایک مد اور ایک تہائی مد کا ہوتا تھا، پھر صاع کی مقدار بڑھ گئی یعنی عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں وہ چار مد کا ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Sa'ib bin Yazid: The Sa' (a kind of measure) during the lifetime of the Prophet used to be equal to the one Mudd (another kind of measure) and one third of a Mudd which we use today, but the Sa' of today has become large.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 430


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7331
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اللهم بارك لهم في مكيالهم، وبارك لهم في صاعهم ومدهم"، يعني: اهل المدينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ"، يَعْنِي: أَهْلَ الْمَدِينَةِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ان مدینہ والوں کے پیمانہ میں انہیں برکت دے اور ان کے صاع اور مد میں انہیں برکت دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اہل مدینہ (کے صاع و مد) سے تھی (مدنی صاع اور مد کو بھی تاریخی عظمت حاصل ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "O Allah! Bestow Your Blessings on their measures, and bestow Your Blessings on their Sa' and Mudd." He meant those of the people of Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 431


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7332
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا ابو ضمرة، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر،" ان اليهود جاءوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم برجل وامراة زنيا، فامر بهما، فرجما قريبا من حيث توضع الجنائز عند المسجد".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا، فَأَمَرَ بِهِمَا، فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ الْمَسْجِدِ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودی ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے رجم کا حکم دیا اور انہیں مسجد کی ایک جگہ کے قریب رجم کیا گیا جہاں جنازے رکھے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Jews brought a man and a woman who had committed illegal sexual intercourse, to the Prophet and the Prophet ordered them to be stoned to death, and they were stoned to death near the mosque where the biers used to be placed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 432


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7333
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عمرو مولى المطلب، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" طلع له احد، فقال: هذا جبل يحبنا ونحبه اللهم إن إبراهيم حرم مكة، وإني احرم ما بين لابتيها"، تابعه سهل، عن النبي صلى الله عليه وسلم في احد.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ، فَقَالَ: هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا"، تَابَعَهُ سَهْلٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُحُدٍ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے مطلب کے مولیٰ عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ احد پہاڑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (راستے میں) دکھائی دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔ اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا اور میں تیرے حکم سے اس کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیانی علاقہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں۔ اس روایت کی متابعت سہل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احد کے متعلق کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Mountain of Uhud came in sight of Allah's Apostle who then said, "This is a mountain that loves us and is loved by us. O Allah! Abraham made Mecca a sanctuary and I make the area between its (Medina's) two mountains a sanctuary."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 433


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7334
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، حدثني ابو حازم، عن سهل، انه كان" بين جدار المسجد مما يلي القبلة وبين المنبر ممر الشاة".(موقوف) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، أَنَّهُ كَانَ" بَيْنَ جِدَارِ الْمَسْجِدِ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ وَبَيْنَ الْمِنْبَرِ مَمَرُّ الشَّاةِ".
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ مسجد نبوی کی قبلہ کی طرف دیوار اور منبر کے درمیان بکریوں کے گزرنے جتنا فاصلہ تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl: The distance between the pulpit and the wall of the mosque on the side of the Qibla was just sufficient for a sheep to pass through.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 434


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7335
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا مالك، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي".
ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مالک نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے حجرہ اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا یہ منبر میرے حوض پر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Between my house and my pulpit there is a garden from one of the gardens of Paradise, and my pulpit is over my Lake-Tank. (Kauthar);
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 435


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7336
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله، قال:" سابق النبي صلى الله عليه وسلم بين الخيل، فارسلت التي ضمرت منها وامدها إلى الحفياء إلى ثنية الوداع والتي لم تضمر امدها ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق وان عبد الله كان فيمن سابق".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" سَابَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأُرْسِلَتِ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْهَا وَأَمَدُهَا إِلَى الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دوڑ کرائی اور وہ گھوڑے چھوڑے گئے جو گھوڑ دوڑ کیلئے تیار کئے گئے تھے تو ان کے دوڑنے کا میدان مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک تھا اور جو تیار نہیں کئے گئے تھے ان کے دوڑنے کا میدان ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک تھا اور عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی ان لوگوں میں تھے جنہوں نے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: `Abdullah said, "The Prophet arranged for a horse race, and the prepared horses were given less food for a few days before the race to win the race, and were allowed to run from Al-Hafya to Thaniyat-al- Wada`, and the unprepared horses were allowed to run between Thaniyat-al-Wada` and the mosque of Bani Zuraiq," `Abdullah was one of those who participated in the race.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 436


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7337
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن ليث، عن نافع، عن ابن عمر. ح وحدثني إسحاق، اخبرنا عيسى، وابن إدريس، وابن ابي غنية، عن ابي حيان، عن الشعبي، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" سمعت عمر على منبر النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ. ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، وَابْنُ إِدْرِيسَ، وَابْنُ أبي غنية، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" سَمِعْتُ عُمَرَ عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے (دوسری سند) اور مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عیسیٰ اور ابن ادریس نے خبر دی اور ابن ابی غنیہ نے خبر دی، انہیں ابوحیان نے، انہیں شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر (خطبہ دیتے) سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: I heard `Umar (delivering a sermon) on the pulpit of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 437


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7338
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني السائب بن يزيد، سمع عثمان بن عفان،" خطبنا على منبر النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ،" خَطَبَنَا عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سائب بن یزید نے خبر دی، انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے ہمیں خطاب کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Sa'ib bin Yazid: That he heard `Uthman bin `Affan delivering a sermon on the pulpit of the Prophet
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 438


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا هشام بن حسان، ان هشام بن عروة حدثه، عن ابيه، ان عائشة قالت:" قد كان يوضع لي ولرسول الله صلى الله عليه وسلم هذا المركن، فنشرع فيه جميعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ:" قَدْ كَانَ يُوضَعُ لِي وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْمِرْكَنُ، فَنَشْرَعُ فِيهِ جَمِيعًا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ لگن رکھی جاتی تھی اور ہم دونوں اس سے ایک ساتھ نہاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: This big copper vessel used to be put for me and Allah's Apostle and we would take water from it together (on taking a bath) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 439


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7340
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عباد بن عباد، حدثنا عاصم الاحول، عن انس، قال:" حالف النبي صلى الله عليه وسلم بين الانصار، وقريش في داري التي بالمدينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" حَالَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْأَنْصَارِ، وَقُرَيْشٍ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم الاحوال نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار اور قریش کے درمیان میرے اس گھر میں بھائی چارہ کرایا جو مدینہ منورہ میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet brought the Ansar and the Quarish people into alliance in my house at Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 440


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقنت شهرا يدعو على احياء من بني سليم".(مرفوع) وَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ".
‏‏‏‏ اور آپ نے قبائل بنی سلیم کے لیے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی جس میں ان کے لیے بددعا کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And he invoked Allah for one month against the tribe of Bani Sulaim in (the last rak`a of each compulsory) prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9 , Book 92 , Number 440


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7342
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني ابو كريب، حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد، عن ابي بردة، قال: قدمت المدينة فلقيني عبد الله بن سلام، فقال لي: انطلق إلى المنزل، فاسقيك في قدح شرب فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتصلي في مسجد صلى فيه النبي صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه فسقاني سويقا، واطعمني تمرا، وصليت في مسجده".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالَ لِي: انْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَأَسْقِيَكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَسَقَانِي سَوِيقًا، وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا، وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ".
ہم سے ابوکریب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے برید نے بیان کیا، کہا کہ میں مدینہ منورہ آیا اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو تو میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا اور پھر ہم اس نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھیں گے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے مجھے ستو پلایا اور کھجور کھلائی اور میں نے ان کے نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Burda: When I arrived at Medina, `Abdullah bin Salam met me and said to me, "Accompany me to my house so that I may make you drink from a bowl from which Allah's Apostle used to drink, and that you may offer prayer in the mosque in which the Prophet used to pray." I accompanied him, and he made me drink Sawiq and gave me dates to eat, and then I prayed in his mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 441


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7343
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن الربيع، حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير، حدثني عكرمة، قال: حدثني ابن عباس، ان عمر رضي الله عنه، حدثه، قال: حدثني النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اتاني الليلة آت من ربي وهو بالعقيق ان صل في هذا الوادي المبارك وقل عمرة وحجة"، وقال هارون بن إسماعيل، حدثنا علي عمرة في حجة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، حَدَّثَهُ، قَال: حَدَّثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي وَهُوَ بِالْعَقِيقِ أَنْ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةٌ وَحَجَّةٌ"، وَقَالَ هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ.
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن کثیر نے، ان سے عکرمہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس رات ایک میرے رب کی طرف سے آنے والا آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں تھے اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئیے اور کہئیے کہ عمرہ اور حج (کی نیت کرتا ہوں) اور ہارون بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے علی نے بیان کیا (ان الفاظ کے ساتھ) «عمرة في حجة‏.‏» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Umar: The Prophet said to me, "Someone came to me tonight from my Lord while I was in the 'Aqiq (valley), and said to me, "Offer prayer in this blessed valley and say: 'Labbaik' for the (performance of) `Umra and Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 442


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7344
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر وقت النبي صلى الله عليه وسلم قرنا لاهل نجد، والجحفة، لاهل الشام وذا الحليفة لاهل المدينة، قال: سمعت هذا من النبي صلى الله عليه وسلم، وبلغني ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ولاهل اليمن يلملم وذكر العراق، فقال: لم يكن عراق يومئذ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَقَّتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرْنًا لِأَهْلِ نَجْدٍ، وَالْجُحْفَةَ، لِأَهْلِ الشَّأْمِ وَذَا الْحُلَيْفَةِ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ هَذَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ وَذُكِرَ الْعِرَاقُ، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ عِرَاقٌ يَوْمَئِذٍ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن، حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم (میقات) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Dinar: Ibn `Umar said, "The Prophet fixed Qarn as the Miqat (for assuming the Ihram) for the people of Najd, and Al-Juhfa for the people of Sham, and Dhul-Hulaifa for the people of Medina." Ibn `Umar added, "I heard this from the Prophet, and I have been informed that the Prophet said, 'The Miqat for the Yemenites is Yalamlam.' "When Iraq was mentioned, he said, "At that time it was not a Muslim country."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 443


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7345
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، حدثنا الفضيل، حدثنا موسى بن عقبة، حدثني سالم بن عبد الله، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" انه اري وهو في معرسه بذي الحليفة، فقيل له: إنك ببطحاء مباركة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ أُرِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ".
ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے، خواب دکھایا گیا اور کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet had a dream in the last portion of the night when he was sleeping at Dhul-Hulaifa. (I n the dream) it was said to him, "You are in a blessed Batha' (i.e., valley).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 444


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.