باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی مسئلہ رائے یا قیاس سے نہیں بتلایا۔
(8) Chapter. Whenever the Prophet (p.b.u.h.) was asked about something regarding which no Verse was revealed, he would either say, "I do not know," or give no reply, but he never gave a verdict based on opinion or on Qiyas.
او لم يجب حتى ينزل عليه الوحي، ولم يقل براي ولا بقياس لقوله تعالى: {بما اراك الله}.أَوْ لَمْ يُجِبْ حَتَّى يُنْزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، وَلَمْ يَقُلْ بِرَأْيٍ وَلاَ بِقِيَاسٍ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ}.
بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی بات پوچھی جاتی جس بارے میں وحی نہ اتری ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے میں نہیں جانتا یا وحی اترنے تک خاموش رہتے کچھ جواب نہ دیتے کیونکہ اللہ پاک نے (سورۃ نساء میں) فرمایا تاکہ اللہ، جیسا تجھ کو بتلائے اس کے موافق تو حکم دے۔
وقال ابن مسعود سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الروح فسكت حتى نزلت الآية.وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّوحِ فَسَكَتَ حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ.
اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ روح کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو رہے یہاں تک کہ یہ آیت اتری۔
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت ابن المنكدر، يقول: سمعت جابر بن عبد الله، يقول:" مرضت، فجاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني، وابو بكر وهما ماشيان، فاتاني وقد اغمي علي، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم صب وضوءه علي، فافقت، فقلت: يا رسول الله، وربما قال سفيان، فقلت: يا رسول الله، كيف اقضي في مالي كيف اصنع في مالي؟، قال: فما اجابني بشيء حتى نزلت آية الميراث".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" مَرِضْتُ، فَجَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟، قَالَ: فَمَا أَجَابَنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا میں نے محمد بن المنکدر سے سنا، بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عیادت کے لیے تشریف لائے۔ یہ دونوں بزرگ پیدل چل کر آئے تھے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے تو مجھ پر بے ہوشی طاری تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، اس سے مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اور بعض اوقات سفیان نے یہ الفاظ بیان کئے کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں اپنے مال کے بارے میں کس طرح فیصلہ کروں، میں اپنے مال کا کیا کروں؟ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: I fell ill, Allah's Apostle and Abu Bakr came to visit me on foot. The Prophet came to me while I was unconscious. Allah's Apostle performed ablution and poured the Remaining water of his ablution over me whereupon I became conscious and said, 'O Allah's Apostle! How should I spend my wealth? Or how should I deal with my wealth?" But the Prophet did not give me any reply till the Verse of the laws of inheritance was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 412