16. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
(16) Chapter. The Prophet (p.b.u.h.) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Al-Madina had.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سائب بن یزید نے خبر دی، انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے ہمیں خطاب کر رہے تھے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7338
حدیث حاشیہ: منبر نبوی کی عظمت کا کیا کہنا مگر صد افسوس کہ دشمنوں نے اس ممبر کی عظمت کو بھی بھلا دیا اور حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی اسی ممبر پر بھی توہین کی۔ قد خابو او خسروا في الدنیا والآخرة۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7338
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7338
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں بھی منبر نبوی کی عظمت کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین اہم کاموں کے لیے منبر استعمال کرتے اور اس پر کھڑے ہو کرخطبہ دیتے تاکہ تمام لوگوں کو اس کا علم ہو جائے۔ اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ منبر نبوی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور تک بلاکم وکاست باقی رہا اور اس میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی تھی۔ بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ منبر نبوی حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد بھی دیر تک اپنی اصلی حالت پر قائم ودائم رہا۔ (فتح الباري: 380/13) 2۔ منبر نبوی کی عظمت کا کیا کہنا!مگرصد افسوس کہ دشمنانِ اسلام نے اس منبر کی عظمت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی توہین بھی اس منبر پر کی تھی۔ العیاذ باللہ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7338