موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
18. بَابُ مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الصَّدَقَاتِ وَالتَّشْدِيدِ فِيهَا
زکوٰۃ دینے والوں پر سختی کا بیان
حدیث نمبر: 678
Save to word اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه، ان ابا بكر الصديق ، قال: " لو منعوني عقالا لجاهدتهم عليه" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ ، قَالَ: " لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا لَجَاهَدْتُهُمْ عَلَيْهِ"
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر نہ دیں گے رسی بھی اونٹ باندھنے کی تو میں جہاد کروں گا ان پر۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، و البخاري فى «صحيحه» برقم: 1400، 1456، 6925، 7285، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 20، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1556، والترمذي فى «جامعه» برقم:2607، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 2445، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19/1، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13286، شركة الحروف نمبر: 556، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 30»
حدیث نمبر: 679
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، انه قال: شرب عمر بن الخطاب لبنا فاعجبه، فسال الذي سقاه: " من اين هذا اللبن؟" فاخبره انه ورد على ماء قد سماه، فإذا نعم من نعم الصدقة، وهم يسقون فحلبوا لي من البانها فجعلته في سقائي فهو هذا، فادخل عمر بن الخطاب يده فاستقاءه وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّهُ قَالَ: شَرِبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَبَنًا فَأَعْجَبَهُ، فَسَأَلَ الَّذِي سَقَاهُ: " مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ؟" فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَرَدَ عَلَى مَاءٍ قَدْ سَمَّاهُ، فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ، وَهُمْ يَسْقُونَ فَحَلَبُوا لِي مِنْ أَلْبَانِهَا فَجَعَلْتُهُ فِي سِقَائِي فَهُوَ هَذَا، فَأَدْخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَدَهُ فَاسْتَقَاءَهُ
سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دودھ پیا تو بھلا معلوم ہوا۔ پوچھا کہ یہ دودھ کہاں سے آیا؟ جو لایا تھا وہ بولا کہ میں ایک پانی پر گیا تھا اور اس کا نام بیان کیا، وہاں پر جانور زکوٰۃ کے پانی پی رہے تھے، لوگوں نے ان کا دودھ نچوڑ کر مجھے دیا، میں نے اپنی مشک میں رکھ لیا، وہ یہی دودھ تھا جو آپ نے پیا۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ منہ میں ڈال کر قے کی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13286، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4031، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 5771، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 84/2
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 556، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 679B
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا ان كل من منع فريضة من فرائض الله عز وجل، فلم يستطع المسلمون اخذها، كان حقا عليهم جهاده حتى ياخذوها منهقَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ كُلَّ مَنْ مَنَعَ فَرِيضَةً مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَمْ يَسْتَطِعِ الْمُسْلِمُونَ أَخْذَهَا، كَانَ حَقًّا عَلَيْهِمْ جِهَادُهُ حَتَّى يَأْخُذُوهَا مِنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو کوئی اس چیز کو جو اللہ کی طرف سے مقرر ہے روکے اور مسلمانوں کو لینے نہ دے تو مسلمانوں پر جہاد کرنا اس شخص سے لازم ہے، یہاں تک کہ لے لیں اس حق کو۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 556، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 680
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عاملا لعمر بن عبد العزيز كتب إليه يذكر: ان رجلا منع زكاة ماله، فكتب إليه عمر:" ان دعه ولا تاخذ منه زكاة مع المسلمين" قال: فبلغ ذلك الرجل فاشتد عليه، وادى بعد ذلك زكاة ماله، فكتب عامل عمر إليه يذكر له ذلك، فكتب إليه عمر ان خذها منه وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَامِلًا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَيْهِ يَذْكُرُ: أَنَّ رَجُلًا مَنَعَ زَكَاةَ مَالِهِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ:" أَنْ دَعْهُ وَلَا تَأْخُذْ مِنْهُ زَكَاةً مَعَ الْمُسْلِمِينَ" قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، وَأَدَّى بَعْدَ ذَلِكَ زَكَاةَ مَالِهِ، فَكَتَبَ عَامِلُ عُمَرَ إِلَيْهِ يَذْكُرُ لَهُ ذَلِكَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ أَنْ خُذْهَا مِنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک عامل نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو لکھا کہ ایک شخص اپنے مال کی زکوٰۃ نہیں دیتا، حضرت عمر رحمہ اللہ نے جواب میں لکھا کہ چھوڑ دے اس کو اور مسلمانوں کے ساتھ اور زکوٰۃ نہ لیا کر اس سے۔ یہ خبر اس شخص کو پہنچی، اس کو برا معلوم ہوا اور اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی۔ بعد اس کے عامل نے حضرت عمر رحمہ اللہ کو اطلاع دی، انہوں نے جواب میں لکھا کہ لے لے زکوٰۃ کو اس شخص سے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف،
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 556، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 32»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.