وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عاملا لعمر بن عبد العزيز كتب إليه يذكر: ان رجلا منع زكاة ماله، فكتب إليه عمر:" ان دعه ولا تاخذ منه زكاة مع المسلمين" قال: فبلغ ذلك الرجل فاشتد عليه، وادى بعد ذلك زكاة ماله، فكتب عامل عمر إليه يذكر له ذلك، فكتب إليه عمر ان خذها منه وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَامِلًا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَيْهِ يَذْكُرُ: أَنَّ رَجُلًا مَنَعَ زَكَاةَ مَالِهِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ:" أَنْ دَعْهُ وَلَا تَأْخُذْ مِنْهُ زَكَاةً مَعَ الْمُسْلِمِينَ" قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، وَأَدَّى بَعْدَ ذَلِكَ زَكَاةَ مَالِهِ، فَكَتَبَ عَامِلُ عُمَرَ إِلَيْهِ يَذْكُرُ لَهُ ذَلِكَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ أَنْ خُذْهَا مِنْهُ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک عامل نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو لکھا کہ ایک شخص اپنے مال کی زکوٰۃ نہیں دیتا، حضرت عمر رحمہ اللہ نے جواب میں لکھا کہ چھوڑ دے اس کو اور مسلمانوں کے ساتھ اور زکوٰۃ نہ لیا کر اس سے۔ یہ خبر اس شخص کو پہنچی، اس کو برا معلوم ہوا اور اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کر دی۔ بعد اس کے عامل نے حضرت عمر رحمہ اللہ کو اطلاع دی، انہوں نے جواب میں لکھا کہ لے لے زکوٰۃ کو اس شخص سے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 556، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 32»