وقال وراد: عن المغيرة، قال سعد بن عبادة: لو رايت رجلا مع امراتي لضربته بالسيف غير مصفح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتعجبون من غيرة سعد لانا اغير منه والله اغير مني".وَقَالَ وَرَّادٌ: عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي".
اور وراد (مغیرہ کے منشی) نے مغیرہ سے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں تو اپنی بیوی کے ساتھ اگر کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو اسے اپنی تلوار سے فوراً قتل کر ڈالوں اس کو دھار سے نہ کہ چوڑی طرف سے صرف ڈرانے کے لیے (بلکہ اس کا معاملہ ہی ختم کر ڈالوں)۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعد رضی اللہ عنہ کی غیرت پر حیرت ہو گی اللہ کی قسم! مجھ کو اس سے بڑھ کر غیرت ہے اور اللہ تعالیٰ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من احد اغير من الله، من اجل ذلك حرم الفواحش وما احد احب إليه المدح من الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ وَمَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے اور اللہ سے بڑھ کر کوئی اپنی تعریف پسند کرنے والا نہیں ہے۔
Narrated `Abdullah bin Masud: The Prophet, said, "There is none having a greater sense of Ghira than Allah. And for that He has forbidden the doing of evil actions (illegal sexual intercourse etc.) There is none who likes to be praised more than Allah does."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 147
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يا امة محمد، ما احد اغير من الله ان يرى عبده او امته تزني، يا امة محمد، لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، مَا أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَرَى عَبْدَهُ أَوْ أَمَتَهُ تَزْنِي، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے امت محمد! اللہ سے بڑھ کر غیرت مند اور کوئی نہیں کہ وہ اپنے بندے یا بندی کو زنا کرتے ہوئے دیکھے۔ اے امت محمد! اگر تمہیں وہ معلوم ہوتا جو مجھے معلوم ہے تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle said, "O followers of Muhammad! There is none, who has a greater sense of Ghira (self-respect) than Allah, so He has forbidden that His slave commits illegal sexual intercourse or His slave girl commits illegal sexual intercourse. O followers of Muhammad! If you but knew what I know, you would laugh less and weep more!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 148
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے ان کی والدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند کوئی نہیں اور (اسی سند سے) یحییٰ سے روایت ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
Narrated Asma': I heard Allah's Apostle saying, "There is nothing (none) having a greater sense of Ghira (self-respect) than Allah." And narrated Abu Huraira that he heard the Prophet (saying the same).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 149
(مرفوع) وعن يحيى، ان ابا سلمة حدثه، ان ابا هريرة حدثه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم. ح حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إن الله يغار، وغيرة الله ان ياتي المؤمن ما حرم الله".(مرفوع) وَعَنْ يَحْيَى، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ، وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نحوی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو غیرت آتی ہے اور اللہ تعالیٰ کو غیرت اس وقت آتی ہے جب بندہ مومن وہ کام کرے جسے اللہ نے حرام کیا ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet; said, "Allah has a sense of Ghira, and Allah's sense of Ghira is provoked when a believer does something which Allah has prohibited."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 150
(مرفوع) حدثنا محمود، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام، قال: اخبرني ابي، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، قالت:" تزوجني الزبير وما له في الارض من مال ولا مملوك ولا شيء غير ناضح وغير فرسه، فكنت اعلف فرسه واستقي الماء واخرز غربه واعجن، ولم اكن احسن اخبز، وكان يخبز جارات لي من الانصار وكن نسوة صدق وكنت انقل النوى من ارض الزبير التي اقطعه رسول الله صلى الله عليه وسلم على راسي وهي مني على ثلثي، فرسخ، فجئت يوما والنوى على راسي، فلقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه نفر من الانصار، فدعاني، ثم قال: إخ إخ، ليحملني خلفه فاستحييت ان اسير مع الرجال وذكرت الزبير وغيرته وكان اغير الناس، فعرف رسول الله صلى الله عليه وسلم اني قد استحييت، فمضى، فجئت الزبير، فقلت: لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى راسي النوى ومعه نفر من اصحابه، فاناخ لاركب فاستحييت منه وعرفت غيرتك، فقال: والله لحملك النوى كان اشد علي من ركوبك معه، قالت: حتى ارسل إلي ابو بكر بعد ذلك بخادم يكفيني سياسة الفرس فكانما اعتقني".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوكٍ وَلَا شَيْءٍ غَيْرَ نَاضِحٍ وَغَيْرَ فَرَسِهِ، فَكُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَسْتَقِي الْمَاءَ وَأَخْرِزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ، وَلَمْ أَكُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ، وَكَانَ يَخْبِزُ جَارَاتٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ وَكُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ وَكُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ، فَرْسَخٍ، فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَى عَلَى رَأْسِي، فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَدَعَانِي، ثُمَّ قَالَ: إِخْ إِخْ، لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسِيرَ مَعَ الرِّجَالِ وَذَكَرْتُ الزُّبَيْرَ وَغَيْرَتَهُ وَكَانَ أَغْيَرَ النَّاسِ، فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي قَدِ اسْتَحْيَيْتُ، فَمَضَى، فَجِئْتُ الزُّبَيْرَ، فَقُلْتُ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِي النَّوَى وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَأَنَاخَ لِأَرْكَبَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَكَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَحَمْلُكِ النَّوَى كَانَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ رُكُوبِكِ مَعَهُ، قَالَتْ: حَتَّى أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ بِخَادِمٍ يَكْفِينِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَنِي".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے شادی کی تو ان کے پاس ایک اونٹ اور ان کے گھوڑے کے سوا روئے زمین پر کوئی مال، کوئی غلام، کوئی چیز نہیں تھی۔ میں ہی ان کا گھوڑا چراتی، پانی پلاتی، ان کا ڈول سیتی اور آٹا گوندھتی۔ میں اچھی طرح روٹی نہیں پکا سکتی تھی۔ انصار کی کچھ لڑکیاں میری روٹی پکا جاتی تھیں۔ یہ بڑی سچی اور باوفا عورتیں تھیں۔ زبیر رضی اللہ عنہ کی وہ زمین جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دی تھی، اس سے میں اپنے سر پر کھجور کی گٹھلیاں گھر لایا کرتی تھی۔ یہ زمین میرے گھر سے دو میل دور تھی۔ ایک روز میں آ رہی تھی اور گٹھلیاں میرے سر پر تھیں کہ راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبیلہ انصار کے کئی آدمی تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا پھر (اپنے اونٹ کو بٹھانے کے لیے) کہا اخ اخ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ مجھے اپنی سواری پر اپنے پیچھے سوار کر لیں لیکن مجھے مردوں کے ساتھ چلنے میں شرم آئی اور زبیر رضی اللہ عنہ کی غیرت کا بھی خیال آیا۔ زبیر رضی اللہ عنہ بڑے ہی باغیرت تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی سمجھ گئے کہ میں شرم محسوس کر رہی ہوں۔ اس لیے آپ آگے بڑھ گئے۔ پھر میں زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور ان سے واقعہ کا ذکر کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہو گئی تھی۔ میرے سر پر گٹھلیاں تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے چند صحابہ بھی تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اونٹ مجھے بٹھانے کے لیے بٹھایا لیکن مجھے اس سے شرم آئی اور تمہاری غیرت کا بھی خیال آیا۔ اس پر زبیر نے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھ کو تو اس سے بڑا رنج ہوا کہ تو گٹھلیاں لانے کے لیے نکلے اگر تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہو جاتی تو اتنی غیرت کی بات نہ تھی (کیونکہ اسماء رضی اللہ عنہا آپ کی سالی اور بھاوج دونوں ہوتی تھیں) اس کے بعد میرے والد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک غلام میرے پاس بھیج دیا وہ گھوڑے کا سب کام کرنے لگا اور میں بےفکر ہو گئی گویا والد ماجد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (غلام بھیج کر) مجھ کو آزاد کر دیا۔
Narrated Asma' bint Abu Bakr: When Az-Zubair married me, he had no real property or any slave or anything else except a camel which drew water from the well, and his horse. I used to feed his horse with fodder and drew water and sew the bucket for drawing it, and prepare the dough, but I did not know how to bake bread. So our Ansari neighbors used to bake bread for me, and they were honorable ladies. I used to carry the date stones on my head from Zubair's land given to him by Allah's Apostle and this land was two third Farsakh (about two miles) from my house. One day, while I was coming with the date stones on my head, I met Allah's Apostle along with some Ansari people. He called me and then, (directing his camel to kneel down) said, "Ikh! Ikh!" so as to make me ride behind him (on his camel). I felt shy to travel with the men and remembered Az-Zubair and his sense of Ghira, as he was one of those people who had the greatest sense of Ghira. Allah's Apostle noticed that I felt shy, so he proceeded. I came to Az-Zubair and said, "I met Allah's Apostle while I was carrying a load of date stones on my head, and he had some companions with him. He made his camel kneel down so that I might ride, but I felt shy in his presence and remembered your sense of Ghira (See the glossary). On that Az-Zubair said, "By Allah, your carrying the date stones (and you being seen by the Prophet in such a state) is more shameful to me than your riding with him." (I continued serving in this way) till Abu Bakr sent me a servant to look after the horse, whereupon I felt as if he had set me free.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 151
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا ابن علية، عن حميد، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم عند بعض نسائه، فارسلت إحدى امهات المؤمنين بصحفة فيها طعام، فضربت التي النبي صلى الله عليه وسلم في بيتها يد الخادم، فسقطت الصحفة، فانفلقت، فجمع النبي صلى الله عليه وسلم فلق الصحفة، ثم جعل يجمع فيها الطعام الذي كان في الصحفة، ويقول: غارت امكم، ثم حبس الخادم حتى اتي بصحفة من عند التي هو في بيتها، فدفع الصحفة الصحيحة إلى التي كسرت صحفتها وامسك المكسورة في بيت التي كسرت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ، فَضَرَبَتِ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الْخَادِمِ، فَسَقَطَتِ الصَّحْفَةُ، فَانْفَلَقَتْ، فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ، ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ، وَيَقُولُ: غَارَتْ أُمُّكُمْ، ثُمَّ حَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا، فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا وَأَمْسَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَتْ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے، ان سے حمید نے، ان سے انس نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک زوجہ (عائشہ رضی اللہ عنہا) کے یہاں تشریف رکھتے تھے۔ اس وقت ایک زوجہ (زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھیجی جن کے گھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے خادم کے ہاتھ پر (غصہ میں) مارا جس کی وجہ سے کٹورہ گر کر ٹوٹ گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کٹورا لے کر ٹکڑے جمع کئے اور جو کھانا اس برتن میں تھا اسے بھی جمع کرنے لگے اور (خادم سے) فرمایا کہ تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے۔ اس کے بعد خادم کو روکے رکھا۔ آخر جن کے گھر میں وہ کٹورہ ٹوٹا تھا ان کی طرف سے نیا کٹورہ منگایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نیا کٹورہ ان زوجہ مطہرہ کو واپس کیا جن کا کٹورہ توڑ دیا گیا تھا اور ٹوٹا ہوا کٹورہ ان کے یہاں رکھ لیا جن کے گھر میں وہ ٹوٹا تھا۔
Narrated Anas: While the Prophet was in the house of one of his wives, one of the mothers of the believers sent a meal in a dish. The wife at whose house the Prophet was, struck the hand of the servant, causing the dish to fall and break. The Prophet gathered the broken pieces of the dish and then started collecting on them the food which had been in the dish and said, "Your mother (my wife) felt jealous." Then he detained the servant till a (sound) dish was brought from the wife at whose house he was. He gave the sound dish to the wife whose dish had been broken and kept the broken one at the house where it had been broken.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 152
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا معتمر، عن عبيد الله، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" دخلت الجنة او اتيت الجنة، فابصرت قصرا، فقلت: لمن هذا؟ قالوا: لعمر بن الخطاب، فاردت ان ادخله، فلم يمنعني إلا علمي بغيرتك، قال عمر بن الخطاب: يا رسول الله، بابي انت وامي يا نبي الله اوعليك اغار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ أَوْ أَتَيْتُ الْجَنَّةَ، فَأَبْصَرْتُ قَصْرًا، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ قَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي إِلَّا عِلْمِي بِغَيْرَتِكَ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَوَعَلَيْكَ أَغَارُ".
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن عمرعمری نے، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جنت میں داخل ہوا یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) میں جنت میں گیا، وہاں میں نے ایک محل دیکھا میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے بتایا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا میں نے چاہا کہ اس کے اندر جاؤں لیکن رک گیا کیونکہ تمہاری غیرت مجھے معلوم تھی۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، اے اللہ کے نبی! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
Narrated Jabir: The Prophet, said, "I entered Paradise and saw a palace and asked whose palace is this? They (the Angels) said, "This palace belongs to `Umar bin Al-Khattab.' I intended to enter it, and nothing stopped me except my knowledge about your sense of Ghira (self-respect (O `Umar)." `Umar said, "O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for you! O Allah's Prophet! How dare I think of my Ghira (self-respect) being offended by you?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 153
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني ابن المسيب، عن ابي هريرة، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما انا نائم رايتني في الجنة، فإذا امراة تتوضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا؟ قالوا: هذا لعمر، فذكرت غيرتك فوليت مدبرا، فبكى عمر وهو في المجلس، ثم قال: اوعليك يا رسول الله اغار".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا لِعُمَرَ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا، فَبَكَى عُمَرُ وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ قَالَ: أَوَعَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ وہاں میں نے دیکھا کہ ایک محل کے کنارے ایک عورت وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ فرشتے نے کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا۔ میں ان کی غیرت کا خیال کر کے واپس چلا آیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے جو اس وقت مجلس میں موجود تھے اس پر رو دیئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟
Narrated Abu Huraira: While we were sitting with Allah's Apostle, (he) Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, "Whose palace is this?' It was said, 'This palace belongs to `Umar.' Then I remembered his sense of Ghira and returned." On that `Umar started weeping in that gathering and said, "O Allah's Apostle! How dare I think of my self-respect being offended by you?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 154