صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
93. بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ فِي غَيْرِ بُيُوتِهِنَّ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں کو اس طرح پر چھوڑنا کہ ان کے گھر ہی میں نہیں گئے۔
(93) Chapter. The decision of the Prophet not to share the beds with his wives and to stay away from their houses.
حدیث نمبر: Q5202
Save to word اعراب English
ويذكر عن معاوية بن حيدة رفعه غير ان لا تهجر إلا في البيت والاول اصح.وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ رَفْعُهُ غَيْرَ أَنْ لَا تُهْجَرَ إِلَّا فِي الْبَيْتِ وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ.
‏‏‏‏ اور معاویہ بن حیدہ سے مرفوعاً مروی ہے (اسے ابوداؤد وغیرہ نے نکالا ہے) کہ عورت کا چھوڑنا گھر ہی میں ہو مگر پہلی حدیث (یعنی انس رضی اللہ عنہ کی) زیادہ صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 5202
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج. ح وحدثني محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني يحيى بن عبد الله بن صيفي، ان عكرمة بن عبد الرحمن بن الحارث اخبره، ان ام سلمة اخبرته،" ان النبي صلى الله عليه وسلم حلف لا يدخل على بعض اهله شهرا، فلما مضى تسعة وعشرون يوما غدا عليهن او راح، فقيل له: يا نبي الله، حلفت ان لا تدخل عليهن شهرا، قال: إن الشهر يكون تسعة وعشرين يوما".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَفَ لَا يَدْخُلُ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ شَهْرًا، فَلَمَّا مَضَى تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا غَدَا عَلَيْهِنَّ أَوْ رَاحَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، حَلَفْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا، قَالَ: إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے خبر دی، انہیں عکرمہ بن عبدالرحمٰن بن حارث نے خبر دی اور انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک واقعہ کی وجہ سے) قسم کھائی کہ اپنی بعض ازواج کے یہاں ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے۔ پھر جب انتیس دن گزر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس صبح کے وقت گئے یا شام کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہینہ تک نہیں آئیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: The Prophet took an oath that he would not enter upon some of his wives for one month. But when twenty nine days had elapsed, he went to them in the morning or evening. It was said to him, "O Allah's Prophet! You had taken an oath that you would not enter upon them for one month." He replied, "The month can be of twenty nine days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 130


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5203
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا مروان بن معاوية، حدثنا ابو يعفور، قال: تذاكرنا عند ابي الضحى، فقال: حدثنا ابن عباس، قال:" اصبحنا يوما ونساء النبي صلى الله عليه وسلم يبكين عند كل امراة منهن اهلها، فخرجت إلى المسجد، فإذا هو ملآن من الناس، فجاء عمر بن الخطاب، فصعد إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في غرفة له، فسلم فلم يجبه احد، ثم سلم فلم يجبه احد، ثم سلم فلم يجبه احد، فناداه فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اطلقت نساءك؟ فقال: لا، ولكن آليت منهن شهرا، فمكث تسعا وعشرين، ثم دخل على نسائه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ أَبِي الضُّحَى، فَقَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِينَ عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا، فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَإِذَا هُوَ مَلْآنُ مِنَ النَّاسِ، فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَصَعِدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي غُرْفَةٍ لَهُ، فَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، فَنَادَاهُ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے، کہا ہم سے ابویعفور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالضحیٰ کی مجلس میں (مہینہ پر) بحث کی تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ایک دن صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رو رہی تھیں، ہر زوجہ مطہرہ کے پاس ان کے گھر والے موجود تھے۔ مسجد کی طرف گیا تو وہ بھی لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔ پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اوپر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک کمرہ میں تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ انہوں نے پھر سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ پھر سلام کیا اور اس مرتبہ بھی کسی نے جواب نہیں دیا۔ تو آواز دی (بعد میں اجازت ملنے پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے اور عرض کیا: کیا آپ نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ایک مہینہ تک ان سے الگ رہنے کی قسم کھائی ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتیس دن تک الگ رہے اور پھر اپنے بیویوں کے پاس گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: One morning we saw the wives of the Prophet weeping, and everyone of them had her family with her, I went to the mosque and found that it was crowded with people. Then `Umar bin Al-Khattab came and went up to the Prophet who was in his upper room. He greeted him but nobody answered. He greeted again, but nobody answered. Then the gatekeeper called him and he entered upon the Prophet, and asked, "Have you divorced your wives?" The Prophet, said, "No, but I have taken an oath not to go to them for one month." So the Prophet stayed away (from his wives) for twenty nine days and then entered upon them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 131


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.