كِتَاب النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان 28. بَابُ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا: باب: اس بیان میں کہ اگر پھوپھی یا خالہ نکاح میں ہو تو اس کی بھتیجی یا بھانجی کو نکاح میں نہیں لایا جا سکتا۔
ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم نے خبر دی، انہیں شعبی نے اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع کیا تھا جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو۔ اور داؤد بن عون نے شعبی سے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھ سے قبیصہ بن ذویب نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے کہ کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کیا جائے (زہری نے کہا کہ) ہم سمجھتے ہیں کہ عورت کے باپ کی خالہ بھی (حرام ہونے میں) اسی درجہ میں ہے کیونکہ (اگلی حدیث دیکھیں)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
عروہ نے مجھ سے بیان کیا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رضاعت سے بھی ان تمام رشتوں کو حرام سمجھو جو خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|