صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
125. بَابُ: {وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ}:
باب: اس آیت میں جو بیان ہے کہ اور وہ بچے جو ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچے ہیں اس کے لیے کیا حکم ہے؟
(125) Chapter. “And those among you who have not come to the age of puberty." (V.24:58)
حدیث نمبر: 5249
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، ساله رجل:" شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيد اضحى او فطرا؟ قال: نعم، ولولا مكاني منه ما شهدته يعني من صغره، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة، ثم اتى النساء فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة، فرايتهن يهوين إلى آذانهن وحلوقهن يدفعن إلى بلال، ثم ارتفع هو وبلال إلى بيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، سَأَلَهُ رَجُلٌ:" شَهِدْتَ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ أَضْحًى أَوْ فِطْرًا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَرَأَيْتُهُنَّ يَهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلَالٍ، ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وبِلَالٌ إِلَى بَيْتِهِ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ تم بقر عید یا عید کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ دار نہ ہوتا تو میں اپنی کم سنی کی وجہ سے ایسے موقع پر حاضر نہیں ہو سکتا تھا۔ ان کا اشارہ (اس زمانے میں) اپنے بچپن کی طرف تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور (لوگوں کے ساتھ عید کی) نماز پڑھی اور اس کے بعد خطبہ دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں خیرات دینے کا حکم دیا۔ میں نے انہیں دیکھا کہ پھر وہ اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھا بڑھا کر (اپنے زیورات) بلال رضی اللہ عنہ کو دینے لگیں۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis: I heard Ibn `Abbas answering a man who asked him, "Did you attend the prayer of `Id al Adha or `Idal- Fitr with Allah's Apostle?" Ibn `Abbas replied, "Yes, and had it not been for my close relationship with him, I could not have offered it." (That was because of his young age). Ibn `Abbas further said, Allah's Apostle went out and offered the Id prayer and then delivered the sermon." Ibn `Abbas did not mention anything about the Adhan (the call for prayer) or the Iqama. He added, "Then the Prophet went to the women and instructed them and gave them religious advice and ordered them to give alms and I saw them reaching out (their hands to) their ears and necks (to take off the earrings and necklaces, etc.) and throwing (it) towards Bilal. Then the Prophet returned with Bilal to his house . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 176


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.