وقوله: وهو الذي خلق من الماء بشرا فجعله نسبا وصهرا وكان ربك قديرا سورة الفرقان آية 54.وَقَوْلُهُ: وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا سورة الفرقان آية 54.
1 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «وهو الذي خلق من الماء بشرا فجعله نسبا وصهرا وكان ربك قديرا» کہ اللہ وہی ہے جس نے انسان کو پانی (نطفے) سے پیدا کیا، پھر اسے ددھیال اور سسرال کے رشتوں میں بانٹ دیا (اس کو کسی کا بیٹا، بیٹی کسی کا داماد، بہو بنا دیا (یعنی خاندانی اور سسرال دونوں رشتے رکھے) اور اے پیغمبر! تیرا مالک بڑی قدرت والا ہے۔“
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها،" ان ابا حذيفة بن عتبة بن ربيعة بن عبد شمس وكان ممن شهد بدرا مع النبي صلى الله عليه وسلم تبنى سالما وانكحه بنت اخيه هند بنت الوليد بن عتبة بن ربيعة، وهو مولى لامراة من الانصار، كما تبنى النبي صلى الله عليه وسلم زيدا"، وكان من تبنى رجلا في الجاهلية دعاه الناس إليه وورث من ميراثه حتى انزل الله: ادعوهم لآبائهم إلى قوله: ومواليكم سورة الاحزاب آية 5، فردوا إلى آبائهم، فمن لم يعلم له اب كان مولى واخا في الدين، فجاءت سهلة بنت سهيل بن عمرو القرشي، ثم العامري وهي امراة ابي حذيفة بن عتبة النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إنا كنا نرى سالما ولدا، وقد انزل الله فيه ما قد علمت، فذكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا"، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ: ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ إِلَى قَوْلِهِ: وَمَوَالِيكُمْ سورة الأحزاب آية 5، فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ، فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ، ثُمَّ العَامِرِيِّ وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس (مہشم) نے جو ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔ سالم بن معقل رضی اللہ عنہ کو لے پالک بیٹا بنایا، اور پھر ان کا نکاح اپنے بھائی کی لڑکی ہندہ بنت الولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا۔ پہلے سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری خاتون (شبیعہ بنت یعار) کے آزاد کردہ غلام تھے لیکن حذیفہ نے ان کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو (جو آپ ہی کے آزاد کردہ غلام تھے) اپنا لے پالک بیٹا بنایا تھا جاہلیت کے زمانے میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو لے پالک بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسے اسی کی طرف نسبت کر کے پکارا کرتے تھے اور لے پالک بیٹا اس کی میراث میں سے بھی حصہ پاتا آخر جب سورۃ الحجرات میں یہ آیت اتری «ادعوهم لآبائهم» کہ ”انہیں ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو“ اللہ تعالیٰ کے فرمان «ومواليكم» تک تو لوگ انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارنے لگے جس کے باپ کا علم نہ ہوتا تو اسے «مولى» اور دینی بھائی کہا جاتا۔ پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو القرشی ثم العامدی رضی اللہ عنہا جو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم تو سالم کو اپنا حقیقی جیسا بیٹا سمجھتے تھے اب اللہ نے جو حکم اتارا وہ آپ کو معلوم ہے پھر آخر تک حدیث بیان کی۔
Narrated `Aisha: Abu Hudhaifa bin `Utba bin Rabi`a bin `Abdi Shams who had witnessed the battle of Badr along with the Prophet adopted Salim as his son, to whom he married his niece, Hind bint Al-Walid bin `Utba bin Rabi`a; and Salim was the freed slave of an Ansar woman, just as the Prophet had adopted Zaid as his son. It was the custom in the Pre-lslamic Period that if somebody adopted a boy, the people would call him the son of the adoptive father and he would be the latter's heir. But when Allah revealed the Divine Verses: 'Call them by (the names of) their fathers . . . your freed-slaves,' (33.5) the adopted persons were called by their fathers' names. The one whose father was not known, would be regarded as a Maula and your brother in religion. Later on Sahla bint Suhail bin `Amr Al-Quraishi Al-`Amiri-- and she was the wife of Abu- Hudhaifa bin `Utba--came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We used to consider Salim as our (adopted) son, and now Allah has revealed what you know (regarding adopted sons)." The sub-narrator then mentioned the rest of the narration.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 25
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ضباعة بنت الزبير، فقال لها: لعلك اردت الحج؟ قالت: والله لا اجدني إلا وجعة، فقال لها: حجي واشترطي، وقولي: اللهم محلي حيث حبستني"، وكانت تحت المقداد بن الاسود.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا: لَعَلَّكِ أَرَدْتِ الْحَجَّ؟ قَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: حُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي: اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي"، وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس گئے (یہ زبیر عبدالمطلب کے بیٹے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے) اور ان سے فرمایا شاید تمہارا ارادہ حج کا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! میں تو اپنے آپ کو بیمار پاتی ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ پھر بھی حج کا احرام باندھ لے۔ البتہ شرط لگا لینا اور یہ کہہ لینا کہ اے اللہ! میں اس وقت حلال ہو جاؤں گی جب تو مجھے (مرض کی وجہ سے) روک لے گا۔ اور (ضباعہ بنت زبیر قریشی رضی اللہ عنہا) مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle entered upon Dubaa bint Az-Zubair and said to her, "Do you have a desire to perform the Hajj?" She replied, "By Allah, I feel sick." He said to her, "Intend to perform Hajj and stipulate something by saying, 'O Allah, I will finish my Ihram at any place where You stop me (i.e. I am unable to go further)." She was the wife of Al-Miqdad bin Al-Aswad.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 26
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تنكح المراة لاربع: لمالها، ولحسبها، وجمالها، ولدينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، ان سے عبیداللہ عموی نے، کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے گی (یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہو گی)۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A woman is married for four things, i.e., her wealth, her family status, her beauty and her religion. So you should marry the religious woman (otherwise) you will be a losers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 27
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن حمزة، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل، قال: مر رجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما تقولون في هذا؟ قالوا: حري إن خطب ان ينكح، وإن شفع ان يشفع، وإن قال ان يستمع، قال: ثم سكت، فمر رجل من فقراء المسلمين، فقال: ما تقولون في هذا؟ قالوا: حري إن خطب ان لا ينكح، وإن شفع ان لا يشفع، وإن قال ان لا يستمع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذاخير من ملء الارض مثل هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا؟ قَالُوا: حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ يُسْتَمَعَ، قَالَ: ثُمَّ سَكَتَ، فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا؟ قَالُوا: حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْتَمَعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَاخَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے، ان سے ان کے والد سلمہ بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی نے بیان کیا کہ ایک صاحب (جو مالدار تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس موجود صحابہ سے پوچھا کہ یہ کیسا شخص ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس لائق ہے کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو غور سے سنی جائے۔ سہل نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر چپ ہو رہے۔ پھر ایک دوسرے صاحب گزرے، جو مسلمانوں کے غریب اور محتاج لوگوں میں شمار کئے جاتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس قابل ہے کہ اگر کسی کے یہاں نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات نہ سنی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ یہ شخص اکیلا پہلے شخص کی طرح دنیا بھر سے بہتر ہے۔
Narrated Sahl: A man passed by Allah's Apostle and Allah s Apostle asked (his companions) "What do you say about this (man)?" They replied "If he asks for a lady's hand, he ought to be given her in marriage; and if he intercedes (for someone) his intercessor should be accepted; and if he speaks, he should be listened to." Allah's Apostle kept silent, and then a man from among the poor Muslims passed by, an Allah's Apostle asked (them) "What do you say about this man?" They replied, "If he asks for a lady's hand in marriage he does not deserve to be married, and he intercedes (for someone), his intercession should not be accepted; And if he speaks, he should not be listened to.' Allah's Apostle said, "This poor man is better than so many of the first as filling the earth.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 28