حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو عامر، قال: حدثنا ايوب بن ثابت، عن خالد هو ابن كيسان قال: كنت عند ابن عمر، فوقف عليه إياس بن خيثمة قال: الا انشدك من شعري يا ابن الفاروق؟ قال: بلى، ولكن لا تنشدني إلا حسنا. فانشده حتى إذا بلغ شيئا كرهه ابن عمر، قال له: امسك.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ خَالِدٍ هُوَ ابْنُ كَيْسَانَ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ إِيَاسُ بْنُ خَيْثَمَةَ قَالَ: أَلاَ أُنْشِدُكَ مِنْ شِعْرِي يَا ابْنَ الْفَارُوقِ؟ قَالَ: بَلَى، وَلَكِنْ لاَ تُنْشِدْنِي إِلاَّ حَسَنًا. فَأَنْشَدَهُ حَتَّى إِذَا بَلَغَ شَيْئًا كَرِهَهُ ابْنُ عُمَرَ، قَالَ لَهُ: أَمْسِكْ.
خالد بن کیسان رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایاس بن خیثمہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے ابن فاروق! کیا میں آپ کو اپنے شعر نہ سناؤں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن مجھے صرف اچھے اشعار سنانا۔ اس نے اشعار پڑھے یہاں تک کہ جب وہ ایسے اشعار پر پہنچے جو ابن عمر رضی اللہ عنہما کو نا پسند تھے، تو انہوں نے کہا: بس رک جاؤ۔
حدثنا عمرو بن مرزوق، قال: اخبرنا شعبة، عن قتادة، سمع مطرفا قال: صحبت عمران بن حصين من الكوفة إلى البصرة، فقل منزل ينزله إلا وهو ينشدني شعرا، وقال: إن في المعاريض لمندوحة عن الكذب.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعَ مُطَرِّفًا قَالَ: صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ مِنَ الْكُوفَةِ إِلَى الْبَصْرَةِ، فَقَلَّ مَنْزِلٌ يَنْزِلُهُ إِلاَّ وَهُوَ يُنْشِدُنِي شِعْرًا، وَقَالَ: إِنَّ فِي الْمَعَارِيضِ لَمَنْدُوحَةٌ عَنِ الْكَذِبِ.
مطرف رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے کوفہ سے بصرہ تک سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر کیا۔ وہ جہاں بھی پڑاؤ کرتے مجھے شعر سناتے، اور انہوں نے فرمایا: تعريض (توریے) میں جھوٹ سے بچنے کا طریقہ ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 26096 و الطحاوي فى المشكل: 370/7 و الطبراني فى الكبير: 106/18 و الخرائطي فى مساوي الأخلاق: 166 - أنظر الضعيفة: 1094»
حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن، ان مروان بن الحكم اخبره، ان عبد الرحمن بن الاسود بن عبد يغوث اخبره، ان ابي بن كعب اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن من الشعر حكمة.“حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً.“
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض اشعار حکمت والے ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6145 و أبوداؤد: 5010 و ابن ماجه: 3755 - انظر الصحيحة: 2857»
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو همام محمد بن الزبرقان، قال: حدثنا يونس بن عبيد، عن الحسن، عن الاسود بن سريع: قلت: يا رسول الله، إني مدحت ربي عز وجل بمحامد، قال: ”اما إن ربك يحب الحمد“، ولم يزده على ذلك.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي مَدَحْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِمَحَامِدَ، قَالَ: ”أَمَا إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْحَمْدَ“، وَلَمْ يَزِدْهُ عَلَى ذَلِكَ.
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے رب کی تعریف میں چند کلمے کہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں، تیرا رب تعریف کو پسند کرتا ہے۔“ اس سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 15586 و النسائي فى الكبريٰ: 159/7 - انظر الصحيحة: 3179»
حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش قال: سمعت ابا صالح، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لان يمتلئ جوف رجل قيحا حتى يريه، خير من ان يمتلئ شعرا.“حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ رَجُلٍ قَيْحًا حَتَّى يَرِيَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے یہاں تک کہ وہ اس کے پیٹ کو خراب کر دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرا ہوا ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6155 و مسلم: 2257 و أبوداؤد: 5009 و الترمذي: 2851 و ابن ماجه: 3759»
حدثنا سعيد بن سليمان، قال: حدثنا مبارك، عن الحسن، عن الاسود بن سريع قال: كنت شاعرا، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: الا انشدك محامد حمدت بها ربي؟ قال: ”إن ربك يحب المحامد“، ولم يزدني عليه.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ: كُنْتُ شَاعِرًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: أَلاَ أُنْشِدُكَ مَحَامِدَ حَمِدْتُ بِهَا رَبِّي؟ قَالَ: ”إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْمَحَامِدَ“، وَلَمْ يَزِدْنِي عَلَيْهِ.
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں شاعر تھا، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے کہا: کیا میں آپ کو شعر نہ سناؤں جن کے ساتھ میں نے اپنے رب کی حمد بیان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ تیرا رب تعریفوں کو پسند کرتا ہے۔“ اس سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 159/7 و الطبراني فى الكبير: 282/1»
حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا عبدة، قال: اخبرنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها قالت: استاذن حسان بن ثابت رسول الله صلى الله عليه وسلم في هجاء المشركين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”فكيف بنسبتي؟“ فقال: لاسلنك منهم كما تسل الشعرة من العجين.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”فَكَيْفَ بِنِسْبَتِي؟“ فَقَالَ: لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعْرَةُ مِنَ الْعَجِينِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مشرکین کی ہجو بیان کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نسب کا کیا ہوگا؟“ انہوں نے کہا: میں آپ کو ان سے ایسے نکال لوں گا جس طرح گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکالا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6150، 3531 و مسلم: 2489»
وعن هشام، عن ابيه قال: ذهبت اسب حسان عند عائشة، فقالت: لا تسبه، فإنه كان ينافح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: لاَ تَسُبَّهُ، فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا: انہیں برا بھلا مت کہو، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (شعروں سے) دفاع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6150 و مسلم: 2487»