حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن زياد، عن الزهري، عن ابي بكر، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابي بن كعب، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”من الشعر حكمة.“حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ زِيَادٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةٌ.“
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شعروں میں کچھ شعر حکمت پر مبنی ہیں۔“
حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش، عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم، عن عبد الرحمن بن رافع، عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الشعر بمنزلة الكلام، حسنه كحسن الكلام، وقبيحه كقبيح الكلام.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”الشِّعْرُ بِمَنْزِلَةِ الْكَلاَمِ، حَسَنُهُ كَحَسَنِ الْكَلامِ، وَقَبِيحُهُ كَقَبِيحِ الْكَلامِ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شعر کلام کی طرح ہیں، اچھے شعر اچھے كلام کی طرح ہیں، اور برے شعر برے کلام کی طرح ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الأوسط: 7696 و الدارقطني: 274/5 - أنظر الصحيحة: 447»
حدثنا سعيد بن تليد، قال: حدثنا ابن وهب قال: اخبرني جابر بن إسماعيل، وغيره، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، انها كانت تقول: الشعر منه حسن ومنه قبيح، خذ بالحسن ودع القبيح، ولقد رويت من شعر كعب بن مالك اشعارا، منها القصيدة فيها اربعون بيتا، ودون ذلك.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَغَيْرُهُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: الشِّعْرُ مِنْهُ حَسَنٌ وَمِنْهُ قَبِيحٌ، خُذْ بِالْحَسَنِ وَدَعِ الْقَبِيحَ، وَلَقَدْ رَوَيْتُ مِنْ شِعْرِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَشْعَارًا، مِنْهَا الْقَصِيدَةُ فِيهَا أَرْبَعُونَ بَيْتًا، وَدُونَ ذَلِكَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرمایا کرتی تھیں: شعروں میں اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ اچھے شعر لے لو اور برے شعر چھوڑ دو۔ میں نے سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے شعروں میں سے کئی شعر روایت کیے ہیں۔ ان میں سے ایک قصیدہ ہے جس میں چالیس بیت ہیں اور اس کے علاوہ بھی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبويعلي: 4741 و الدارقطني: 4306 و البيهقي فى الكبرىٰ: 239/10 - انظر الصحيحة: 448»
حدثنا محمد بن الصباح، قال: حدثنا شريك، عن المقدام بن شريح، عن ابيه قال: قلت لعائشة رضي الله عنها: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتمثل بشيء من الشعر؟ فقالت: كان يتمثل بشيء من شعر عبد الله بن رواحة: ”وياتيك بالاخبار من لم تزود.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ؟ فَقَالَتْ: كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنْ شِعْرِ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَوَاحَةَ: ”وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ.“
شریح رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا: کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی شعر پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ کے شعروں میں سے بطورِ مثل پڑھا کرتے تھے: ”تیرے پاس وہ خبریں لائے گا جسے تو نے تیارنہیں کیا ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الأدب، باب ماجاء فى إنشاد الشعر: 2848 و النسائي فى الكبرىٰ: 10769 - انظر الصحيحة: 2057»
حدثنا موسى، قال: حدثنا مبارك، قال: حدثنا الحسن، ان الاسود بن سريع حدثه قال: كنت شاعرا فقلت: يا رسول الله، امتدحت ربي، فقال: ”اما إن ربك يحب الحمد“، وما استزادني على ذلك.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، أَنَّ الأَسْوَدَ بْنَ سَرِيعٍ حَدَّثَهُ قَالَ: كُنْتُ شَاعِرًا فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، امْتَدَحْتُ رَبِّي، فَقَالَ: ”أَمَا إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْحَمْدَ“، وَمَا اسْتَزَادَنِي عَلَى ذَلِكَ.
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں شاعر تھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے (شعروں میں) اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں، بلاشبہ تیرا رب حمد کو پسند کرتا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زیادہ مجھے کچھ نہ فرمایا۔