حدثنا عارم، قال: حدثنا ابو عوانة، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رجلا - او اعرابيا - اتى النبي صلى الله عليه وسلم فتكلم بكلام بين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إن من البيان سحرا، وإن من الشعر حكمة.“حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً - أَوْ أَعْرَابِيًّا - أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ بِكَلاَمٍ بَيِّنٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی یا دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بڑی واضح گفتگو کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کئی بیان جادو اثر ہوتے ہیں، اور کئی شعر حکمت پر مبنی ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5011 و الترمذي: 2245 و ابن ماجه: 3756 - أنظر الصحيحة: 1731»
حدثنا إبراهيم بن المنذر قال: حدثني معن قال: حدثني عمر بن سلام، ان عبد الملك بن مروان دفع ولده إلى الشعبي يؤدبهم، فقال: علمهم الشعر يمجدوا وينجدوا، واطعمهم اللحم تشتد قلوبهم، وجز شعورهم تشتد رقابهم، وجالس بهم علية الرجال يناقضوهم الكلام.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ سَلاَّمٍ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ دَفَعَ وَلَدَهُ إِلَى الشَّعْبِيِّ يُؤَدِّبُهُمْ، فَقَالَ: عَلِّمْهُمُ الشِّعْرَ يَمْجُدُوا وَيُنْجِدُوا، وَأَطْعِمْهُمُ اللَّحْمَ تَشْتَدُّ قُلُوبُهُمْ، وَجُزَّ شُعُورَهُمْ تَشْتَدُّ رِقَابُهُمْ، وَجَالِسْ بِهِمْ عِلْيَةَ الرِّجَالِ يُنَاقِضُوهُمُ الْكَلامَ.
عمر بن سلام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے اپنے بیٹے امام شعبی رحمہ اللہ کے حوالے کیے تاکہ وہ انہیں آداب سکھائیں، اور ساتھ ہی کہا: انہیں شعر سکھانا تاکہ یہ بزرگی اور عظمت والے بن جائیں، اور انہیں گوشت کھلانا تاکہ ان کے دل مضبوط ہو جائیں، اور ان کے بال کاٹتے رہنا تاکہ ان کی گردنیں مضبوط ہوں، نیز انہیں بڑے لوگوں کے ساتھ بٹھانا تاکہ یہ ان سے مناقضہ (بحث و مباحثہ) کر سکیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى العيال: 338 و الخرائطي فى مكارم الأخلاق: 737 و وكيع فى أخبار القضاة: 421/2»