حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو همام محمد بن الزبرقان، قال: حدثنا يونس بن عبيد، عن الحسن، عن الاسود بن سريع: قلت: يا رسول الله، إني مدحت ربي عز وجل بمحامد، قال: ”اما إن ربك يحب الحمد“، ولم يزده على ذلك.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي مَدَحْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِمَحَامِدَ، قَالَ: ”أَمَا إِنَّ رَبَّكَ يُحِبُّ الْحَمْدَ“، وَلَمْ يَزِدْهُ عَلَى ذَلِكَ.
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے رب کی تعریف میں چند کلمے کہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں، تیرا رب تعریف کو پسند کرتا ہے۔“ اس سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 15586 و النسائي فى الكبريٰ: 159/7 - انظر الصحيحة: 3179»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 859
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اگر اشعار میں کی جائے تو یہ بھی جائز ہے اور ایسے اشعار مبنی برحکمت ہوں گے۔ آپ کا نہ روکنا اس بات کی دلیل ہے کہ حمدوثنا پر مشتمل اشعار پڑھنے جائز ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 859