حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو عامر، قال: حدثنا ايوب بن ثابت، عن خالد هو ابن كيسان قال: كنت عند ابن عمر، فوقف عليه إياس بن خيثمة قال: الا انشدك من شعري يا ابن الفاروق؟ قال: بلى، ولكن لا تنشدني إلا حسنا. فانشده حتى إذا بلغ شيئا كرهه ابن عمر، قال له: امسك.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ خَالِدٍ هُوَ ابْنُ كَيْسَانَ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ إِيَاسُ بْنُ خَيْثَمَةَ قَالَ: أَلاَ أُنْشِدُكَ مِنْ شِعْرِي يَا ابْنَ الْفَارُوقِ؟ قَالَ: بَلَى، وَلَكِنْ لاَ تُنْشِدْنِي إِلاَّ حَسَنًا. فَأَنْشَدَهُ حَتَّى إِذَا بَلَغَ شَيْئًا كَرِهَهُ ابْنُ عُمَرَ، قَالَ لَهُ: أَمْسِكْ.
خالد بن کیسان رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایاس بن خیثمہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے ابن فاروق! کیا میں آپ کو اپنے شعر نہ سناؤں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن مجھے صرف اچھے اشعار سنانا۔ اس نے اشعار پڑھے یہاں تک کہ جب وہ ایسے اشعار پر پہنچے جو ابن عمر رضی اللہ عنہما کو نا پسند تھے، تو انہوں نے کہا: بس رک جاؤ۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 856
فوائد ومسائل: سبق آموز اور حکمت پر مبنی اشعار پڑھنے جائز ہیں، تاہم اشعار کے ساتھ بہت زیادہ دلچسپی پسندیدہ امر نہیں ہے اس بارے میں آگے حدیث آ رہی ہے، نیز اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس کی سند میں ایوب بن ثابت راوی ضعیف ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 856