حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش قال: سمعت ابا صالح، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لان يمتلئ جوف رجل قيحا حتى يريه، خير من ان يمتلئ شعرا.“حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ رَجُلٍ قَيْحًا حَتَّى يَرِيَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے یہاں تک کہ وہ اس کے پیٹ کو خراب کر دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرا ہوا ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6155 و مسلم: 2257 و أبوداؤد: 5009 و الترمذي: 2851 و ابن ماجه: 3759»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 860
فوائد ومسائل: اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگرچہ اچھے شعر پڑھنے اور یاد کرنے جائز ہیں لیکن انہیں مشغلہ بنا لینا، اس طرح کہ قرآن و حدیث کی تعلیم اور ذکر الٰہی سے انسان دور ہو جائے، یہ جائز نہیں ہے خواہ اچھے شعر ہی کیوں نہ ہوں۔ مبنی برحکمت اشعار بھی ایک حد تک ہونے چاہئیں کیونکہ قرآن و حدیث سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ حد سے تجاوز اللہ اور اس کے رسول کو پسند نہیں ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 860