حدثنا محمد بن عبد العزيز، قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا يزيد بن كيسان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من اصبح اليوم منكم صائما؟“ قال ابوبكر: انا، قال: ”من عاد منكم اليوم مريضا؟“ قال ابوبكر: انا، قال: ”من شهد منكم اليوم جنازة؟“ قال ابوبكر: انا، قال: ”من اطعم اليوم مسكينا؟“ قال ابوبكر: انا، قال مروان: بلغني ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”ما اجتمع هذه الخصال في رجل في يوم، إلا دخل الجنة.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنْكُمْ صَائِمًا؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ”مَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ”مَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ”مَنْ أَطْعَمَ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟“ قَالَ أبوبَكْرٍ: أَنَا، قَالَ مَرْوَانُ: بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَا اجْتَمَعَ هَذِهِ الْخِصَالُ فِي رَجُلٍ فِي يَوْمٍ، إِلا دَخَلَ الْجَنَّةَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج تم میں سے کس نے مریض کی تیمارداری کی ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج تم میں سے کس نے جنازے کے ساتھ شرکت کی ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں جنازے میں شریک ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج مسکین کو کھانا کس نے کھلایا ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کھلایا ہے۔ مروان بن معاویہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی آدمی میں ایک دن یہ خوبیاں جمع ہو جائیں تو وہ ضرور جنت میں جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل أبى بكر الصديق رضي الله عنه: 1028 - انظر الصحيحة: 88»
حدثنا احمد بن ايوب، قال: حدثنا شبابة، قال: حدثني المغيرة بن مسلم، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على ام السائب، وهي تزفزف، فقال: ”ما لك؟“ قالت: الحمى اخزاها الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”مه، لا تسبيها، فإنها تذهب خطايا المؤمن، كما يذهب الكير خبث الحديد.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ، وَهِيَ تُزَفْزِفُ، فَقَالَ: ”مَا لَكِ؟“ قَالَتِ: الْحُمَّى أَخْزَاهَا اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَهْ، لا تَسُبِّيهَا، فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا الْمُؤْمِنِ، كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام السائب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے تو وہ کانپ رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا؟“ انہوں نے عرض کیا: بخار ہے، اللہ اسے رسوا کرے۔ یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چپ رہو، بخار کو برا بھلا مت کہو کیونکہ یہ مومن کے گناہوں کو اسی طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کا میل کچیل ختم کر دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2575 و النسائي فى الكبرىٰ: 10835 - انظر الصحيحة: 715، 1215»
حدثنا إسحاق، قال: اخبرنا النضر بن شميل قال: اخبرنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ”يقول الله: استطعمتك فلم تطعمني، قال: فيقول: يا رب، وكيف استطعمتني ولم اطعمك، وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت ان عبدي فلانا استطعمك فلم تطعمه؟ اما علمت انك لو كنت اطعمته لوجدت ذلك عندي؟ ابن آدم، استسقيتك فلم تسقني، فقال: يا رب، وكيف اسقيك وانت رب العالمين؟ فيقول: إن عبدي فلانا استسقاك فلم تسقه، اما علمت انك لو كنت سقيته لوجدت ذلك عندي؟ يا ابن آدم، مرضت فلم تعدني، قال: يا رب، كيف اعودك، وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت ان عبدي فلانا مرض، فلو كنت عدته لوجدت ذلك عندي؟ او وجدتني عنده؟“حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يَقُولُ اللَّهُ: اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمَنِي، قَالَ: فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، وَكَيْفَ اسْتَطْعَمْتَنِي وَلَمْ أُطْعِمْكَ، وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلانًا اسْتَطْعَمَكَ فَلَمْ تُطْعِمْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ كُنْتَ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ ابْنَ آدَمَ، اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي، فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَكَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَيَقُولُ: إِنَّ عَبْدِي فُلانًا اسْتَسْقَاكَ فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ كُنْتَ سَقَيْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ يَا ابْنَ آدَمَ، مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، قَالَ: يَا رَبِّ، كَيْفَ أَعُودُكَ، وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلانًا مَرِضَ، فَلَوْ كُنْتَ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ أَوْ وَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ روز قیامت فرمائے گا: بندے! میں نے تجھ سے کھانا طلب کیا لیکن تو نے مجھے کھلایا نہیں۔ بندہ کہے گا: اے میرے رب! تو نے مجھ سے کیسے کھانا مانگا تھا اور میں نے تجھے کھلایا نہیں تھا جبکہ تو تو رب العالمین ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا اور تو نے ایسے نہیں کھلایا۔ تو نہیں جانتا ہے کہ اگر تو اس کو کھلاتا تو اس کو میرے پاس پاتا۔ اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی طلب کیا لیکن تو نے مجھے نہ پلایا۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں تجھے کیسے پلاتا جبکہ تو تمام جہانوں کا رب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا لیکن تو نے اسے نہ پلایا۔ کیا تجھے معلوم نہیں اگر تو اسے پانی پلاتا تو اس کو میرے پاس پا لیتا؟ اے ابن آدم! میں بیمار ہوا تو تو نے میری تیمارداری بھی نہ کی۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! میں کیسے تیری تیمارداری کرتا جبکہ تو تمام جہانوں کا رب ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو نہیں جانتا کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا، اگر تو اس کی تیمارداری کرتا تو اس کو میرے پاس پا لیتا، یا تو مجھے اس کے پاس پاتا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2569»
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا ابان بن يزيد، قال: حدثنا قتادة، قال: حدثني ابوعيسى الاسواري، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”عودوا المريض، واتبعوا الجنائز، تذكركم الآخرة.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أبوعِيسَى الأُسْوَارِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”عُودُوا الْمَرِيضَ، وَاتَّبَعُوا الْجَنَائِزَ، تُذَكِّرُكُمُ الآخِرَةَ.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مریض کی تیمارداری کرو اور جنازوں میں شمولیت اختیار کرو۔ یہ تم کو آخرت یاد دلائے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن المبارك فى الزهد: 248 و الطيالسي: 2355 و أحمد: 11180 و ابن أبى شيبة: 10841 و ابن حبان: 2955 و البيهقي: 532/3 - انظر الصحيحة: 1981»
حدثنا مالك بن إسماعيل، قال: حدثنا ابوعوانة، عن عمر بن ابي سلمة، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”ثلاث كلهن حق على كل مسلم: عيادة المريض، وشهود الجنازة، وتشميت العاطس إذا حمد الله عز وجل.“حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أبوعَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”ثَلاثٌ كُلُّهُنَّ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ: عِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَشُهُودُ الْجَنَازَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں ہر مسلمان پر لازم ہیں: مریض کی عیادت کرنا، جنازے میں حاضر ہونا، اور چھینکنے والا جب الحمد للہ کہے تو اس کا جواب دینا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 8675 و أبويعلى: 5904 و ابن حبان: 239 - انظر الصحيحة: 1800»