حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا ابان بن يزيد، قال: حدثنا قتادة، قال: حدثني ابوعيسى الاسواري، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”عودوا المريض، واتبعوا الجنائز، تذكركم الآخرة.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أبوعِيسَى الأُسْوَارِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”عُودُوا الْمَرِيضَ، وَاتَّبَعُوا الْجَنَائِزَ، تُذَكِّرُكُمُ الآخِرَةَ.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مریض کی تیمارداری کرو اور جنازوں میں شمولیت اختیار کرو۔ یہ تم کو آخرت یاد دلائے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن المبارك فى الزهد: 248 و الطيالسي: 2355 و أحمد: 11180 و ابن أبى شيبة: 10841 و ابن حبان: 2955 و البيهقي: 532/3 - انظر الصحيحة: 1981»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 518
فوائد ومسائل: (۱)عیادت کے معنی مطلق زیارت کے ہیں لیکن بعد ازاں یہ مریض کی تیمار داری کے لیے مختص ہوگیا۔ مریض کی عیادت اور جنازے میں شمولیت مسلمان پر واجب اور فرض ہے، تاہم کچھ افراد اگر یہ کام کرلیں تو فریضہ ادا ہو جاتا ہے۔ (۲) مریض کی تیمار داری سے صحت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور انسان اللہ کا شکر کرتا ہے جس کا لازمی نتیجہ آخرت کی تیاری ہے۔ اسی طرح جنازے میں شامل ہونے سے انسان کو اپنی موت یاد آتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 518