الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
230. بَابُ عِيَادَةِ الْمُغْمَى عَلَيْهِ
بے ہوش آدمی کی عیادت کرنا
حدیث نمبر: 511
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، سمع جابر بن عبد الله، يقول: مرضت مرضا، فاتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني وابوبكر، وهما ماشيان، فوجداني اغمي علي، فتوضا النبي صلى الله عليه وسلم ثم صب وضوءه علي، فافقت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، كيف اصنع في مالي؟ كيف اقضي في مالي؟ فلم يجبني بشيء حتى نزلت آية الميراث.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَابوبَكْرٍ، وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ بیمار ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ وہ دونوں پیدل تھے۔ دونوں حضرات نے مجھے بے ہوشی کی حالت میں پایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا، پھر اپنے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے افاقہ ہو گیا۔ میں نے دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیا کروں؟ اور کیسے فیصلہ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضى، باب عيادة المغمى عليه: 5651 و مسلم: 1616 و أبوداؤد: 2886 و النسائي فى الكبرىٰ: 6287 و فى الصغرىٰ مختصرًا: 1381 و الترمذي: 2097 و ابن ماجه: 2728»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.