حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن عبد ربه بن سعيد، قال: حدثني المنهال بن عمرو، عن عبد الله بن الحارث، عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عاد المريض جلس عند راسه، ثم قال سبع مرار: ”اسال الله العظيم، رب العرش العظيم، ان يشفيك“، فإن كان في اجله تاخير عوفي من وجعه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَادَ الْمَرِيضَ جَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ سَبْعَ مِرَارٍ: ”أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيكَ“، فَإِنْ كَانَ فِي أَجَلِهِ تَأْخِيرٌ عُوفِيَ مِنْ وَجَعِهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی تیمارداری کرتے تو اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے، پھر سات مرتبہ یہ دعا پڑھتے: ” «أسأل الله العظيم ......»”میں عظمتوں والے اللہ، عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے۔“ اگر اس کی موت میں تاخیر ہوتی تو اس بیماری سے وہ شفایاب ہو جاتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجنائز، باب الدعاء للمريض عند العيادة: 3106 و الترمذي: 2083»
حدثنا موسى، قال: حدثنا الربيع بن عبد الله، قال: ذهبت مع الحسن إلى قتادة نعوده، فقعد عند راسه، فساله، ثم دعا له، قال: اللهم اشف قلبه، واشف سقمه.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ الْحَسَنِ إِلَى قَتَادَةَ نَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَسَأَلَهُ، ثُمَّ دَعَا لَهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْفِ قَلْبَهُ، وَاشْفِ سَقَمَهُ.
ربیع بن عبداللہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن رحمہ اللہ کے ساتھ قتادہ رحمہ اللہ کی تیمارداری کے لیے گیا تو وہ ان کے سرہانے بیٹھ گئے اور ان کا حال دریافت کیا، پھر ان کے لیے ان الفاظ میں دعا کی: اے اللہ اس کے دل کو شفایاب کر دے، اور اس کو بیماری سے صحت عطا فرما۔
تخریج الحدیث: «صحيح: كذا الأصل، و فى تهذيب الكمال: 96/9 و فى ترجمة الربيع بن عبد الله هذا و هو ابن خطاف الأحدب»