فتنوں کا بیان اس امت کی تباہی بعض کی بعض سے ہو گی۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین کو لپیٹ دیا (یعنی سب زمین کو لپیٹ کر میرے سامنے کر دیا) تو میں نے اس کا مشرق و مغرب دیکھا اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک زمین مجھے دکھلائی گئی اور مجھے سرخ اور سفید دو خزانے دیئے گئے (یعنی سونا اور چاندی یا قیصر و کسریٰ کے خزانے)۔ اور میں نے اپنے رب سے دعا کی کہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرنا اور ان پر کوئی غیر دشمن ایسا غالب نہ کرنا کہ ان کا جتھا ٹوٹ جائے اور ان کی جڑ کٹ جائے (یعنی بالکل نیست و نابود نابود ہو جائیں)۔ میرے پروردگار نے فرمایا کہ اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کر دیتا ہوں پھر وہ نہیں پلٹتا اور میں نے تیری یہ دعائیں قبول کیں اور تیری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کروں گا نہ ان پر کوئی غیر دشمن جو ان میں سے نہ ہو، ایسا غالب کروں گا کہ جو ان کی جڑ کاٹ دے، اگرچہ زمین کے تمام لوگ (مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لئے) اکٹھے ہو جائیں (مگر ان کو تباہ نہ کر سکیں گے) یہاں تک کہ خود مسلمان ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔
سیدنا عامر بن سعد اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن عالیہ (عالیہ وہ گاؤں ہیں جو مدینہ سے باہر ہیں) سے آئے حتیٰ کہ بنی معاویہ کی مسجد پر سے گزرے۔ اس میں گئے اور دو رکعتیں پڑھیں اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور اپنے رب سے بہت طویل دعا کی۔ پھر ہمارے پاس آئے اور فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگیں لیکن اس نے دو دعائیں قبول کر لیں اور ایک قبول نہیں کی۔ میں نے اپنے رب سے یہ دعا کی کہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرے (یعنی ساری امت کو قحط سے) تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ میری (ساری) امت کو پانی میں ڈبو کر ہلاک نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے نہ لڑیں، تو اس کو قبول نہیں کیا۔
|