نیکی اور سلوک کے مسائل صلہ رحمی اور قطع رحمی کے متعلق۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل نے خلق کو پیدا کیا، پھر جب ان کے بنانے سے فراغت پائی تو ناطہٰ کھڑا ہوا اور بولا کہ یہ اس کا مقام ہے (یعنی بزبان حال یا کوئی فرشتہ اس کی طرف سے بولا اور یہ تاویل ہے اور ظاہری معنی ٹھیک ہے کہ خود ناطہٰ بولا اور اس عالم میں ناطے کی زبان ہونے سے کوئی مانع نہیں ہے) جو ناطہٰ توڑنے سے پناہ چاہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاں۔ تو اس بات سے خوش نہیں ہے کہ میں اس کو ملاؤں جو تجھے ملائے اور اس سے کاٹوں جو تجھے کاٹے؟ ناطہٰ بولا کہ میں اس سے راضی ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس تجھے یہ درجہ حاصل ہوا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھ لو اللہ تعالیٰ منافقوں سے فرماتا ہے کہ ”اگر تمہیں حکومت حاصل ہو جائے تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ اور ناطوں کو توڑو۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی، ان کو (حق بات کے سننے سے) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا۔ کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے کیا (ان کے) دلوں پر تالے ہیں“ (محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ): 22..24)۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہ داری کو توڑنے والا شخص جنت میں نہیں جائے گا۔ ابن ابی عمر نے کہا کہ سفیان نے کہا کہ یعنی جو شخص رشتے ناطے کو توڑے (وہ جنت میں داخل نہ ہو گا)۔
|