مختصر صحيح مسلم
نیکی اور سلوک کے مسائل
صلہ رحمی اور قطع رحمی کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1764
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل نے خلق کو پیدا کیا، پھر جب ان کے بنانے سے فراغت پائی تو ناطہٰ کھڑا ہوا اور بولا کہ یہ اس کا مقام ہے (یعنی بزبان حال یا کوئی فرشتہ اس کی طرف سے بولا اور یہ تاویل ہے اور ظاہری معنی ٹھیک ہے کہ خود ناطہٰ بولا اور اس عالم میں ناطے کی زبان ہونے سے کوئی مانع نہیں ہے) جو ناطہٰ توڑنے سے پناہ چاہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاں۔ تو اس بات سے خوش نہیں ہے کہ میں اس کو ملاؤں جو تجھے ملائے اور اس سے کاٹوں جو تجھے کاٹے؟ ناطہٰ بولا کہ میں اس سے راضی ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس تجھے یہ درجہ حاصل ہوا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھ لو اللہ تعالیٰ منافقوں سے فرماتا ہے کہ ”اگر تمہیں حکومت حاصل ہو جائے تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ اور ناطوں کو توڑو۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی، ان کو (حق بات کے سننے سے) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا۔ کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے کیا (ان کے) دلوں پر تالے ہیں“ (محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ): 22..24)۔