دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان انصار کے فضائل کا بیان۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت کہ ”جب تم میں سے دو گروہوں نے ہمت ہار دینے کا قصد کیا اور اللہ ان دونوں کا دوست ہے“ (آل عمران: 122) ہم لوگوں یعنی بنی سلمہ اور بنی حارثہ کے بارے میں اتری۔ اور ہم نہیں چاہتے کہ یہ آیت نہ اترتی، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”اور اللہ ان دونوں کا دوست ہے“۔
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! انصار کو بخش دے اور انصار کے بیٹوں کو اور پوتوں کو (بھی معاف فرما دے)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں اور عورتوں کو شادی سے آتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سامنے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اے لوگو! تم سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو۔ اے لوگو! تم سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو۔ یعنی انصار کے لوگوں سے فرمایا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے تنہائی کی (شاید وہ محرم ہو گی جیسے ام سلیم تھیں یا ام حرام تھیں یا تنہائی سے مراد یہ ہے کہ اس نے علیحدہ سے کوئی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی) اور فرمایا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو۔ تین بار یہ فرمایا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بخشش کے لئے اور انصار کی اولاد اور ان کے غلاموں کے لئے بھی بخشش کی دعا کی۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار میری انتڑیاں اور میری گٹھڑیاں ہیں (کپڑا رکھنے کی یعنی میرے خاص معتمد اور اعتباری لوگ ہیں)۔ اور لوگ بڑھتے جائیں گے اور انصار گھٹتے جائیں گے، پس ان کی نیکی کو قبول کرو اور ان کی برائی سے درگزر کرو۔
|