دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہر ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کوفہ میں سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ (آسمان و زمین کے اندر) جتنی عورتیں ہیں سب میں مریم بنت عمران افضل ہیں اور (آسمان اور زمین کے اندر) جتنی عورتیں ہیں سب میں خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا افضل ہیں۔ ابوکریب نے کہا کہ وکیع نے آسمان و زمین کی طرف اشارہ کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! یہ خدیجہ ایک برتن لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ رہی ہیں، اس میں سالن ہے یا کھانا ہے یا شربت ہے۔ پھر جب وہ آئیں تو آپ ان کو ان کے رب کی طرف سے سلام کہئے اور میری طرف سے بھی اور ان کو ایک گھر کی خوشخبری دیجئیے جو جنت میں خولدار موتی کا بنا ہوا ہے، جس میں کوئی شور ہے اور نہ کوئی تکلیف ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے کسی پر رشک نہیں کیا، البتہ خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کیا اور میں نے ان کو دیکھا نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے کہ اس کا گوشت خدیجہ کی سہیلیوں کو بھیجو۔ ایک دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کیا اور کہا کہ خدیجہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے دل میں اس کی محبت ڈال دی گئی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیحہ رضی اللہ عنہا پر دوسرا نکاح نہیں کیا، یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئیں۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ خدیحہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت مانگنا یاد آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا کہ یا اللہ! ہالہ بنت خویلد۔ مجھے رشک آیا تو میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا قریش کی بوڑھیوں میں سے سرخ مسوڑھوں والی ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں (یعنی انتہا کی بڑھیا جس کے ایک دانت بھی نہ رہا ہو نری سرخی ہی سرخی ہو، دانت کی سفیدی بالکل نہ ہو) جو مدت گزری فوت ہو چکی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے بہتر عورت دی (جوان باکرہ جیسے میں ہوں)۔
|