دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
محمد بن منکدر سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ان کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے دن لوگوں کو جہاد کی ترغیب دی۔ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ حاضر اور مستعد ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا تو سیدنا زبیر ہی نے جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا تو سیدنا زبیر ہی نے جواب دیا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر پیغمبر کا ایک خاص ساتھی ہوتا ہے اور میرا خاص ساتھی زبیر ہے۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور عمر بن ابی سلمہ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حسان بن ثابت کے قلعہ میں تھے تو کبھی وہ میرے لئے جھک جاتا اور میں دیکھتا اور کبھی میں اس کے لئے جھک جاتا اور وہ دیکھتا۔ میں نے اپنے باپ کو اس وقت پہچان لیا جب وہ گھوڑے پر ہتھیار باندھے ہوئے بنی قریظہ کی طرف نکلے۔ پھر میں نے اپنے والد سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے اپنے ماں باپ کو جمع کر دیا اور فرمایا کہ تجھ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔
سیدنا عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مجھے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم تمہارے دونوں باپ (یعنی زبیر اور ابوبکر) ان لوگوں میں سے تھے جن کا ذکر اس آیت میں ہے یعنی ”جن لوگوں نے زخمی ہونے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی (سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ عروہ کے نانا تھے اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ باپ تھے۔ لیکن نانا کو بھی باپ کہتے ہیں)۔ اور ایک روایت میں ہے ”یعنی ابوبکر اور زبیر رضی اللہ عنہما“۔
|