دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں مسلمان ہوا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی اندر آنے سے نہیں روکا، اور مجھے کبھی نہیں دیکھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے پر مسکراہٹ لئے ہوئے ہوتے تھے (یعنی خندہ روئی اور کشادہ پیشانی سے ملتے تھے)۔
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ نے فرمایا کہ اے جریر! تو مجھے ذوالخلصہ سے آرام نہیں دیتا؟ اور ذوالخلصہ (قبیلہ) خثعم کا ایک بت خانہ تھا اس کو کعبہ یمانی بھی کہتے تھے۔ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ڈیڑھ سو سوار لے کر وہاں گیا اور میں گھوڑے پر نہیں جمتا تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور فرمایا کہ اے اللہ اس کو جما دے اور اس کو راہ دکھانے والا، راہ پایا ہوا کر دے۔ پھر سیدنا جریر رضی اللہ عنہ گئے اور ذوالخلصہ کو آگ سے جلا دیا۔ اس کے بعد ایک شخص جس کا نام ابوارطاۃ تھا خوشخبری کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روانہ کیا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ ہم ذوالخلصہ کو خارشی اونٹ کی طرح چھوڑ کر آئے (خارشی اونٹ پر کالا روغن ملتے ہیں مطلب یہ ہے کہ وہ بھی جل کر کالا ہو گیا تھا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قبیلہ) احمس کے گھوڑوں اور مردوں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعا کی۔
|