نکاح کے بیان میں निकाह के बारे में جو کہتا ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بہن کا ایک شخص سے نکاح کر دیا تھا، اس نے میری بہن کو طلاق دے دی۔ جب اس کی عدت پوری ہو گئی تو اس نے دوبارہ نکاح کا پیغام بھیجا۔ میں نے اسے جواب دیا کہ میں نے اس کا تجھ سے نکاح کر دیا تھا اور اسے تیری بیوی بنا دیا اور تیری تعظیم کی پھر تو نے اسے طلاق دے دی، اب تو پھر پیغام دیتا ہے تو اللہ کی قسم! اب وہ لوٹ کر دوبارہ تیرے پاس نہیں آئے گی۔ وہ شخص کچھ برا نہ تھا (نیک بخت تھا) اور میری بہن بھی اس کی طرف رجوع کرنے پر راضی تھی، اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ”تم عورتوں کو اپنے پہلے خاوند سے نکاح کرنے سے منع نہ کرو“ (البقرہ: 232) میں نے کہا یا رسول اللہ! اب (اللہ کا حکم اتر آیا تو) میں ضرور بجا لاؤں گا (اس سے نکاح کر دوں گا)۔ پھر اس نے اپنی بہن کا نکاح اس سے کر دیا۔ (نوٹ: آیت مبارکہ میں خطاب (عورت کے) اولیاء (جیسے باپ، بھائی وغیرہ) سے کہا گیا ہے کیونکہ نکاح کروانا ان کا کام ہے۔ اگر ولی کی اجازت ضروری نہ ہوتی تو خطاب (عورت کے) اولیاء سے نہ ہوتا۔)
|