فضائل قرآن کے بیان میں क़ुरआन की फ़ज़ीलत के बारे में جو شخص قرآن لوگوں کے دکھانے کو پڑھے یا دنیا کمانے کے لیے .... الخ۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: ”تم میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابل اور اپنے روزے ان کے روزوں اور اپنے (دوسرے) نیک اعمال کو ان کے اعمال کے مقابل حقیر سمجھو گے اور وہ قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے کہ شکاری کو نہ پیکان میں کچھ معلوم ہو اور نہ ڈنڈی میں کچھ لگا ہوا معلوم ہو اور نہ پر پر کچھ اثر ہو بس سوفار کچھ شبہ سا ہو (شکار پیکان کو دیکھے تو اس میں کچھ نظر نہ آئے)۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ جو مومن قرآن پڑھتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال ترنج کی سی ہے کہ اس کا مزا بھی اچھا ہے اور خوشبو بھی اچھی اور جو مسلمان قرآن نہیں پڑھتا اور (لیکن) عمل کرتا ہے وہ کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزا تو اچھا ہے لیکن خوشبو کچھ نہیں اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے تو خوشبودار گل ببونہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے مگر مزا کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کا پھل ہے کہ جس کا مزا بھی کڑوا ہے اور برا بھی اور خوشبو بھی خراب ہے۔“
|