تفسیر قرآن۔ تفسیر سورۃ البقرہ तफ़्सीर क़ुरआन “ तफ़्सीर सूरह अल-बक़रह ” اللہ تعالیٰ کے قول ”پھر تم اس جگہ سے لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے ہیں“ (سورۃ البقرہ: 199) کے بیان میں۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (دور جاہلیت میں) قریش اور جو لوگ ان کے طریقہ پر چلتے تھے، مزدلفہ میں ٹھہرا کرتے تھے اور ان لوگوں کو حمس کہتے (اپنے آپ کو معزز سمجھتے تھے) باقی تمام اہل عرب عرفات میں ٹھہرتے تھے۔ جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا: ”پہلے عرفات میں جائیں اور وہاں ٹھہریں پھر وہاں سے لوٹ کر (مزدلفہ میں) آئیں۔“
|