تفسیر قرآن۔ تفسیر سورۃ البقرہ तफ़्सीर क़ुरआन “ तफ़्सीर सूरह अल-बक़रह ” اللہ تعالیٰ کے قول ”تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ“ (سورۃ البقرہ: 125) کے بیان میں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (میری رائے) تین باتوں میں اللہ کے حکم کے موافق ہوئی یا یوں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تین باتوں میں میرے ساتھ اتفاق کیا۔ (پہلے یہ کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی اگر آپ مقام ابراہیم پر (طواف کے بعد) نماز پڑھا کریں تو بہتر ہو، (اسی کے موافق اللہ نے یہ آیت ”تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔“ اتاری) اور (دوسری یہ کہ) میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ کے پاس اچھے برے ہر قسم کے لوگ آتے جاتے ہیں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم امہات المؤمنین (اپنی ازواج مطہرات) کو پردہ کا حکم دے دیں تو اچھا ہے تو اس کے موافق اللہ نے حجاب کی آیت ((یٰآیّھا النّبیّ قل لا زواجک .... الخ)) نازل کی۔ (تیسری یہ کہ) جب مجھے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج پر غصہ ہو گئے تو میں ان کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ تم باز آ جاؤ، ورنہ اللہ اپنے رسول کو تم سے اچھی بیویاں تمہارے بدلہ میں عطا کر دے گا یہاں تک کہ جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) پاس آیا تو انھوں نے کہا ”اے عمر! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو نصیحت نہیں کر سکتے جو تم نصیحت کرنے آئے ہو؟“ تو اس وقت (میرے کہنے کے موافق) اللہ نے یہ آیت اتاری ”اگر وہ (پیغمبر) تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انھیں ان کا رب! تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا جو اسلام والیاں ....۔“ (سورۃ التحریم: 5)
|