فضیلتوں کا بیان फ़ज़ीलतों के बारे में اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ اور اشجع قبیلوں کا بیان۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر (کھڑے ہو کر) فرمایا: ”قبیلہ غفار کو اللہ نے بخش دیا اور قبیلہ اسلم کو اللہ نے بچا دیا اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول نافرمانی کی۔“
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے جو حاجیوں کا مال اسباب چرایا کرتے تھے یعنی قبیلہ اسلم اور غفار اور مزینہ کے لوگوں نے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی کہا کہ ”اور جہینہ کے لوگوں نے“ یہ شک ابن ابی یعقوب راوی کو ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بتلاؤ! اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ (یہ چاروں قبیلے) بنی تمیم، بنی عامر اور اسد اور غطفان سے بہتر ہیں، کیا اگلے (چاروں) خراب اور برباد ہوئے؟ اقرع نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ ان سے بہتر ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبیلہ اسلم اور غفار اور کچھ لوگ مزینہ اور جہینہ کے یا یوں کہا کہ کچھ لوگ جہینہ یا مزینہ کے اللہ کے نزدیک یا یوں کہا کہ قیامت کے دن اسد اور تمیم اور ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔“
|