نماز کا بیان नमाज़ के बारे में مسجد وغیرہ میں تشبیک کرنا (ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈالنا)۔ “ मस्जिदों आदि में तशबीक करना यानि उंगलियों में उंगलियां डालना ”
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن، مومن کے لیے مثل عمارت کے ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت دیتا ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں میں تشبیک فرمائی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زوال کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت پڑھا کر سلام پھیر دیا، پھر آپ ایک لکڑی کے پاس کھڑے ہو گئے جو مسجد میں گاڑی ہوئی تھی اور اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک ہوں اور آپ نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں پر رکھ لیا اور اپنی انگلیوں کے درمیان تشبیک فرمائی (یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں) اور اپنا داہنا رخسار اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھ لیا اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے نکل گئے تو صحابہ نے عرض کی نماز کم کر دی گئی؟ اور لوگوں میں سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم تھے، مگر وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے ہوئے ڈرے اور ان لوگوں میں سے ایک شخص تھا، جس کے ہاتھ کچھ لمبے تھے، اس کو ذوالیدین کہتے تھے، تو اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ بھول گئے یا نماز کم کر دی گئی؟ آپ نے فرمایا: ”میں (اپنے خیال میں) نہ بھولا ہوں اور نہ نماز کم کی گئی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) فرمایا: ”کیا ایسا ہی ہے جیسا ذوالیدین کہتے ہیں؟“ تو لوگوں نے کہا ہاں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑے اور جس قدر نماز چھوڑی تھی، پڑھ لی۔ اس کے بعد سلام پھیر کر تکبیر کہی اور مثل اپنے سجدوں کے سجدہ کیا یا (وہ سجدہ) کچھ زیادہ طویل (تھا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور تکبیر کہی، اس کے بعد پھر تکبیر کہی اور مثل اپنے سجدوں کے یا اس سے کچھ زیادہ طویل سجدہ کیا۔ پھر سر اٹھایا اور تکیبر کہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔“
|