نماز کا بیان नमाज़ के बारे में مسجد میں (کسی چیز کا) تقسیم کرنا اور مسجد میں خوشہ لٹکانا۔ “ मस्जिद में कुछ बाँटना और मस्जिद में गुच्छों को लटकाना ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال بحرین سے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مسجد میں پھیلا دو۔“ اور وہ (مال) تمام ان مالوں سے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اس وقت تک) لائے گئے، زیادہ تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے اور اس کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے، آئے اور اس کے پاس بیٹھ گئے اور جس جس کو دیکھتے اسے ضرور دیتے تھے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدنا عباس رضی اللہ عنہ آئے اور انھوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے (بھی) دیجئیے کیونکہ میں نے اپنا بھی فدیہ دیا اور عقیل کا بھی فدیہ دیا تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے لو۔“ انھوں نے اپنے کپڑے میں دونوں ہاتھوں سے لیا پھر اسے اٹھا نے لگے تو نہ اٹھا سکے۔ تب کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ان میں سے کسی کو حکم دیجئیے کہ یہ مجھے اٹھوا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نہیں۔“ انھوں نے کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود میرے اوپر رکھ دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ تو عباس رضی اللہ عنہ نے کچھ اس میں سے گرا دیا اور اسے اٹھانے لگے (اور اٹھا نہ سکے تو) کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ان میں سے کسی کو حکم دیجئیے کہ اس کو مجھے اٹھوا دیں، آپ نے پھر فرمایا: ”نہیں۔“ انھوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اس کو اٹھا کر میرے اوپر رکھ دیجئیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا تب سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ اور گرا دیا۔ اس کے بعد اس کو اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور چل دیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی حرص پر تعجب کر کے ان کو پیچھے سے برابر دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ ہم سے پوشیدہ ہو گئے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک وہاں ایک بھی درہم باقی تھا۔
|