وضو کا بیان वुज़ू के बारे में جس نے وضو کو (فرض) نہیں خیال کیا مگر صرف دونوں مخرج یعنی قبل اور دبر سے (نکلنے والی چیز کے سبب)۔ “ जिस ने वुज़ू टूट जाने पर वुज़ू करना ज़रूरी न समझा ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ برابر نماز میں (شمار ہوتا) ہے جب تک کہ مسجد میں نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے تاوقتیکہ بےوضو نہ ہو جائے۔“
سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے امیرالمؤمنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ بتلائیے اگر (کوئی شخص) جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ چنانچہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا جس طرح نماز کے لیے وضو کرتا ہے وضو کر لے اور اپنی شرمگاہ کو دھو ڈالے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ (سیدنا زید رضی اللہ عنہ راوی حدیث کہتے ہیں کہ) پھر میں نے یہ مسئلہ علی، زبیر، طلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے (بھی) اس شخص کو یہی حکم دیا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری شخص کے پاس (بلانے کو) کوئی آدمی بھیجا تو وہ آئے، اس حال میں کہ ان کے سر سے (غسل کا) پانی ٹپک رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید ہم نے تمہیں (بلانے میں) جلدی کی؟“ انھوں نے عرض کی کہ ہاں یا رسول اللہ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جلدی کی جائے یا (اور کسی سبب سے) انزال نہ ہو تو تمہارے اوپر وضو (فرض) ہے (غسل فرض نہیں)۔“ (لیکن یہ حکم منسوخ ہے)۔
|