وضو کا بیان वुज़ू के बारे में لوگوں کے وضو کے بچے ہوئے پانی کا استعمال کرنا۔ “ लोगों के वुज़ू से बचे हुए पानी का उपयोग ”
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت ہمارے پاس تشریف لائے تو وضو کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر چکے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی لینے لگے اور اس کو (اپنے چہرے اور آنکھوں پر) ملنے لگے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں اور عصر کی دو رکعتیں (قصر) پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غنزہ (یعنی نیزہ) بطور سترہ کے گڑا ہوا تھا۔
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میری خالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری بہن کا (یہ) لڑکا بیمار ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو (سے بچے ہوئے) پانی کو پی لیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پس پشت کھڑا ہو گیا تو میں نے مہر نبوت کو دیکھ لیا (جو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان مثل حجلہ کی گھنڈی کے (تھی)۔
|