وضو کا بیان वुज़ू के बारे में پیالے میں سے غسل اور وضو کرنا (درست ہے)۔ “ कटोरे में ग़ुस्ल और वुज़ू करना ठीक है ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کا وقت آیا تو جس شخص کا گھر وہاں سے قریب تھا وہ (وضو کرنے اپنے گھر) چلا گیا اور چند لوگ رہ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پتھر کا ایک مخضب (ظرف) لایا گیا جس میں پانی تھا اور مخضب میں یہ گنجائش نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ہتھیلی اس میں پھیلا سکیں۔ پس تمام لوگوں نے (اسی تھوڑے سے پانی سے) وضو کیا۔ (راوی حمید کہتے ہیں) ہم نے (انس رضی اللہ عنہ سے) پوچھا کہ تم لوگ (اس وقت) کس قدر تھے؟ انھوں نے کہا کہ اسی اور (بلکہ اسی سے) کچھ زیادہ ہی تھے۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قدح (پیالہ) منگوایا جس میں پانی تھا، پھر اسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں اور چہرہ انور کو دھویا اور اسی میں کلی کی۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (آخری مرض میں بیماری سے) بوجھل ہو گئے اور آپ کا مرض سخت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے اجازت مانگی کہ میرے (عائشہ کے) گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کی جائے تو سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (میرے گھر آنے کے لیے) دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لے کر) نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں (مبارک) زمین پر گھسٹتے ہوئے جا رہے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ) نکلے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں آ چکے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض (اور بھی) زیادہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات مشکیں جن کے بند نہ کھولے گئے ہوں میرے اوپر ڈال دو تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں (چنانچہ اس کی تعمیل کی گئی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخضب میں بٹھا دیے گئے۔ اس کے بعد ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر پانی ڈالنے لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ (بس اب تم تعمیل حکم) کر چکیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔
|