الاذان و الصلاة اذان اور نماز अज़ान और नमाज़ تمام اعمال صالحہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سرانجام پاتے ہیں “ सभी अच्छे कामों को अल्लाह के समर्थन से किया जाता है ”
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، (ایک دن ہم سے) پوچھا: ”تمہیں کوئی سمجھ آئی ہے؟ دراصل مجھے سابقہ انبیاء میں سے ایک نبی یاد آیا، جسے اس کی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے تھے، اس نبی نے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا؟ یا اس قسم کی بات کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے ان تین چیزوں میں سے کسی ایک کاانتخاب کر، میں ان پر ان کا دشمن مسلط کر دوں یا بھوک کو یا موت کو؟ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انہوں نے جواب دیا: آپ اللہ کے نبی ہیں، اس لیے ہم یہ معاملہ آپ کے سپرد کرتے ہیں۔ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا۔ جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے۔ اس نے کہا: اے میرے رب! نہ بھوک مسلط کر اور نہ دشمن، چلو موت سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر تین دنوں کے لیے موت کو مسلط کر دیا۔ ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ اس لیے میں چپکے چپکے یہ کلمات کہتا ہوں، جیسا کہ تم نے سنا ہے: اے اللہ! میں تیری توفیق سے لڑتا ہوں، تیری توفیق سے کسی سے مقابلہ کرتا ہوں اور برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے مگر تیری ہی توفیق سے۔“
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، نہ میں سمجھ سکا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔ (ایک دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم سمجھ گئے ہو کہ میں کچھ کلمات کہتا ہوں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسے نبی کی یاد آئی جسے اپنی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے، اس نے اپنی امت پر اتراتے ہوئے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا؟ یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کر سکے گا؟ یا اس قسم کی بات کی (ایک روایت میں صرف یہ الفاظ ہیں: کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا؟) اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے ان تین امور میں سے ایک کو اختیار کر: ہم تیری امت پر ان کا دشمن مسلط کر دیں یا بھوک یا موت۔ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انہوں نے کہا: تو اللہ کا نبی ہے، معاملہ تیرے سپرد ہے، تو خود اختیار کر لے۔ اس نے نماز شروع کر دی، جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے، اس نے نماز پڑھی جتنی کہ اللہ تعالیٰ کو منظور تھی، پھر کہا: اے میرے رب: ان پر ان کے دشمن کو بھی مسلط نہ کرنا اور بھوک کو بھی، چلو موت ہی سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر موت مسلط کر دی، ایک دن میں ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ یہ تھا میرا گنگنانا، جیسا کہ تم دیکھ رہے تھے، میں نے کہا: اے اللہ! میں تو تیری توفیق سے حائل ہوتا ہوں، تیری توفیق سے حملہ کرتا ہوں اور تیری توفیق سے لڑتا ہوں۔“
|