الاذان و الصلاة اذان اور نماز अज़ान और नमाज़ نماز گناہوں کا اثر زائل کر دیتی ہے “ नमाज़ पापों का प्रभाव ख़त्म रक देती है ”
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی کے صحن کے پاس سے ایک نہر گزرتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، تو کیا کچھ میل کچیل باقی رہے گی؟“ صحابہ نے کہا: ذرہ برابر (میل باقی) نہیں رہے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازیں بھی گناہوں کو ایسے مٹا دیتی ہیں، جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔“
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے تو وہ گر جاتے ہیں، جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوتا ہے تو اس کے گناہ جھڑ چکے ہوتے ہیں۔“
ابومنیب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک نوجوان کو مبالغے کی حد تک لمبی نماز پڑھتے دیکھا اور پوچھا: اس نوجوان کو کون جانتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں جانتا ہوں۔ آپ نے کہا: اگر میں اسے جانتا ہوتا تو اسے (طوالت کے بجائے) زیادہ رکوع و سجود کرنے کا حکم دیتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے تمام گناہ اس کے کندھوں پر رکھ دیے جاتے ہیں، جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کے گناہ گر جاتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، دوسرے جمعہ تک اور ماہ رمضان، اگلے رمضان تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں کہ جن کا ارتکاب ان کے درمیانی وقفوں میں کیا جاتا ہے، جب تک کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچوں نمازیں اور جمعہ، اگلے جمعہ تک ان تمام گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں، جو ان کے درمیانے وقفوں میں سرزد ہو جاتے ہیں، جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے اور (جمعہ) مزید تین دنوں میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ بھی بن جاتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ہر نماز کا وقت شروع ہوتا ہے تو ایک منادی کرنے والے کو بھیجا جاتا ہے، وہ یوں اعلان کرتا ہے کہ: آدم کے بیٹو! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ (جب وہ اس اعلان کا لحاظ کر کے) کھڑے ہوتے ہیں اور وضو کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے گناہ گر جاتے ہیں اور جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو اس اور سابقہ نماز کے درمیانی وقفے میں ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ پھر تم لوگ (گناہ کر کے) آگ جلاتے ہو، جونہی ظہر کی نماز کا وقت کا وقت ہوتا ہے تو اعلان کرنے والا پھر اعلان کرتا ہے: بنو آدم! اٹھو اور اس آگ کو بھجاؤ جو تم نے اپنے نفسوں کے لیے جلائی ہے۔ وہ پھر کھڑے ہوتے ہیں، وضو کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں، یوں اس نماز اور سابقہ نماز کے مابین ہونے والے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے، جب مغرب کا وقت ہوتا ہے تو یہی معاملہ پیش آتا ہے اور جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اسی طرح ہوتا ہے۔ پس جب لوگ سوتے ہیں تو وہ بخشے ہوئے ہوتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض لوگ خیر سے متصف ہو کر دن گزارنے والے ہیں اور بعض شر میں لتھڑ کر۔“
|