الاذان و الصلاة اذان اور نماز अज़ान और नमाज़ سجدہ سہو کی مختلف کیفیات “ सजदा सहु के नियम ”
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جب کوئی آدمی نماز میں بھول جائے اور وہ یہ نہ جان سکے کہ ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اپنی نماز کی بنیاد ایک پر رکھے اور جب اسے یہ معلوم نہ ہو سکے کہ دو پڑھی ہیں یا تین؟ تو دو پر بنیاد رکھے اور اسی طرح جب تین اور چار میں شک ہو جائے تو تین کو یقینی سمجھے اور (اس حساب سے نماز مکمل کر کے) سلام سے پہلے دو سجدے کر لے۔“
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک نماز اور (ایک روایت کے مطابق ظہر کی نماز) پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھنے کی بجائے کھڑے ہو گئے، (آگاہ کرنے کے لیے) سبحان اللہ تو کہا گیا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدے کھڑے ہو گئے تو نماز جاری رکھی اور واپس نہ لوٹے، لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو جاری رکھا، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہونے لگے، صرف سلام باقی تھا اور لوگ بھی سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از سلام بھولنے کی وجہ سے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے اور ہر سجدے کے لیے «اللہ اكبر» کہا، پھر سلام پھیر دیا، لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدے کئے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب امام (بھول جائے اور تشہد کے لئے بیٹھنے کے بجائے) دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہونا شروع ہو جائے، اگر اسے سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آ جائے تو بیٹھ جائے اور اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو (تیسری رکعت جاری رکھے اور تشہد کے لیے) نہ بیٹھے اور (درمیانہ تشہد رہ جانے کی وجہ سے سلام سے پہلے) دو سجدے کر لے۔“
عیاض بن ہلال کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوسعید سے پوچھا: ایک آدمی نماز تو پڑھتا ہے لیکن وہ (بھول چوک کی وجہ سے) یہ نہیں جانتا کہ کتنی پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سےکوئی آدمی نماز پڑھے اور اسے یہ معلوم نہ ہو سکے کہ کتنی پڑھی ہے تو بیٹھے بیٹھےدو سجدے کر لے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھول چوک کی وجہ سے کئے جانے والے دو سجدے نماز میں ہونے والی ہر قسم کی کمی و بیشی سے کفایت کرتے ہیں۔“
|