سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
تمام اعمال صالحہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سرانجام پاتے ہیں
حدیث نمبر: 763
-" كان إذا صلى همس، فقال: أفطنتم لذلك؟ إني ذكرت نبيا من الأنبياء أعطي جنودا من قومه، فقال: من يكافئ هؤلاء أو من يقاتل هؤلاء؟ أو كلمة شبهها، فأوحى الله إليه أن اختر لقومك إحدى ثلاث: أن أسلط عليهم عدوهم أو الجوع أو الموت، فاستشار قومه في ذلك؟ فقالوا: نكل ذلك إليك أنت نبي الله، فقام فصلى وكانوا إذا فزعوا، فزعوا إلى الصلاة، فقال: يا رب أما الجوع أو العدو، فلا ولكن الموت، فسلط عليهم الموت ثلاثة أيام، فمات منهم سبعون ألفا، فهمسي الذي ترون أني أقول: اللهم بك أقاتل وبك أصاول ولا حول ولا قوة إلا بك".
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، (ایک دن ہم سے) پوچھا: ”تمہیں کوئی سمجھ آئی ہے؟ دراصل مجھے سابقہ انبیاء میں سے ایک نبی یاد آیا، جسے اس کی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے تھے، اس نبی نے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا؟ یا اس قسم کی بات کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے ان تین چیزوں میں سے کسی ایک کاانتخاب کر، میں ان پر ان کا دشمن مسلط کر دوں یا بھوک کو یا موت کو؟ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انہوں نے جواب دیا: آپ اللہ کے نبی ہیں، اس لیے ہم یہ معاملہ آپ کے سپرد کرتے ہیں۔ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا۔ جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے۔ اس نے کہا: اے میرے رب! نہ بھوک مسلط کر اور نہ دشمن، چلو موت سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر تین دنوں کے لیے موت کو مسلط کر دیا۔ ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ اس لیے میں چپکے چپکے یہ کلمات کہتا ہوں، جیسا کہ تم نے سنا ہے: اے اللہ! میں تیری توفیق سے لڑتا ہوں، تیری توفیق سے کسی سے مقابلہ کرتا ہوں اور برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے مگر تیری ہی توفیق سے۔“