العلم والسنة والحديث النبوي علم سنت اور حدیث نبوی सुन्नतों की जानकारी और नबवी हदीसें حدیث نبوی حجت ہے “ रसूल अल्लाह ﷺ की हदीसें दलील होती हैं ”
سیدنا مقدام بن معدیکرب کندی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک (اللہ کی) کتاب دی گئی ہے اور دوسری اس کے برابر یعنی اس کی مثل ایک اور چیز بھی دی گئی ہے۔ قریب ہے کہ اپنی مسند پر تکیہ لگائے ایک پیٹ بھرا شخص یوں کہے: ہمارے اور تمہارے مابین یہ (اللہ کی) کتاب (ہی کافی ہے)۔ جو چیز اس میں حلال ہے، ہم اسے حلال سمجھیں گے اور جو اس میں حرام ہے، ہم اسے حرام سمجھیں گے۔ خبردار! معاملہ اس طرح نہیں ہے، آگاہ رہو! کچلیوں والا درندہ حلال نہیں ہے اور نہ گھریلو گدھا اور نہ ذمی کی گری پڑی چیز، الا یہ کہ اس سے بے نیاز ہوا جائے۔ اور جو آدمی کسی قوم کا مہمان بنا، جبکہ انہوں نے اس کی ضیافت نہیں کی تو اس کے لیے درست ہے کہ میزبانی کے بقدر ان سے وصول کرے۔“
نعیم بن دجاجہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تم ہو جو کہتے ہو کہ لوگوں پر ابھی تک سو برس نہیں گزریں گے کہ جھپکنے والی آنکھیں ختم ہو جائیں گی۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ لوگوں پر ابھی تک سو سال نہیں گزریں گے کہ وہ جھپکنے والی آنکھ ختم ہو جائے گی جو آج زندہ ہے۔“ اللہ کی قسم! اس امت کی امید سو برس کے بعد بھی ہو گی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! فتنہ یہاں ہے، خبردار! فتنہ یہاں ہے (دو یا تین دفعہ فرمایا) یہاں سے شیطان کے سر کا کنارہ طلوع ہو گا۔“ آپ نے یہ فرماتے ہوئے مشرق یا عراق کی طرف اشارہ کیا۔
سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد کے لئے لفظ ”دخان“ چھپایا، پھر اس سے اس کے بارے میں سوال کیا۔ اس نے لفظ ”دخ“ کہہ کر جواب دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذلیل ہو جا، تو ہرگز اپنے درجے (اور حیثیت) سے آگے نہیں بڑھ سکے گا۔“ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اس نے کیا جواب دیا تھا؟“ بعض نے کہا: اس نے لفظ ”دخ“ کہا:، جبکہ بعض نے کہا: کہ اس نے لفظ ”زخ“ کہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میری موجودگی میں اختلاف میں پڑ گئے ہو اور میرے بعد بہت زیادہ اختلاف کرنے والے ہو گے۔“
سیدہ ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے رات کو قبیح خواب دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا ہے؟“ اس نے کہا: وہ بہت سخت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آخر وہ ہے کیا؟“ اس نے کہا: مجھے ایسے لگا کہ آپ کے جسم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں پھینگا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے عمدہ خواب دیکھا ہے، (اس کی تعبیر یہ ہے کہ ان شاء اللہ میری بیٹی) فاطمہ کا بچہ پیدا ہو گا۔“ واقعی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بچہ حسین پیدا ہوا جو میری گود میں تھا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور حسین کو آپ کی گود میں رکھ دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئی تو آپ کی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے . میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کو کیا ہو گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے بتلایا کہ میری امت میرے اس بیٹے کو قتل کرے گی۔“ میں نے کہا: یہ بیٹا (حسین)؟ انہوں نے کہا: ”ہاں، وہ میرے پاس اس علاقے کی سرخ مٹی بھی لائے۔“
|