العلم والسنة والحديث النبوي علم سنت اور حدیث نبوی सुन्नतों की जानकारी और नबवी हदीसें فقاہت فی الدین کن لوگوں کی صفت ہے؟ “ दिनी ज्ञान रखना किन लोगों की विशेषता है ”
یونس بن میسرہ بن حلبس بیان کرتے ہیں کہ اس نے سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خیر و بھلائی فطری چیز ہے اور شر و فساد تکلف ہے، اور اللہ تعالیٰ جس فرد کے بارے میں خیر و بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں، اسے دین میں فقاہت عطا کر دیتے ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں، اس کو دین میں فقاہت عطا کرتے ہیں۔“
حمید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا معاویہ بن ابوسفيان رضی اللہ عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتے ہیں، اس کو دین میں فقاہت عطا کرتے ہیں، میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں، عطا کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہے۔ میری امت (کی ایک جماعت) ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گی، ان کی مخالفت کرنے والے ان کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آ جائے گا۔“
معبد جہنی کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم احادیث بیان کرتے تھے، اور ان کلمات کو تو کم ہی چھوڑتے تھے (یا راوی نے کہا: کہ) جمعہ کے خطبوں میں بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں، اس کو دین میں فقاہت عطا کر دیتے ہیں۔ یہ مال میٹھا سرسبز و شاداب (اور پرکشش) ہے، جو اس کو اس کے حق کے ساتھ حاصل کرے گا، اس کے لیے اس میں برکت کی جائے گی اور تم لوگ ایک دوسرے کی تعریف کرنے سے بچو، کیونکہ ایسے کرنا ذبح کرنے کے (مترادف ہے)۔“
|