العلم والسنة والحديث النبوي علم سنت اور حدیث نبوی सुन्नतों की जानकारी और नबवी हदीसें بنو اسرائیل سے ان کی احادیث بیان کرنا “ बनी इस्राईल को उन की हदीसें बताना ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اہل کتاب عبرانی زبان میں تورات پڑھتے تھے اور اہل اسلام کے لیے اس کی تفسیر عربی زبان میں پیش کرتے تھے۔ (یہ صورتحال دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ اہل کتاب کی تصدیق کرو اور نہ تکذیب، بلکہ یہ کہہ دیا کرو: ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اس (شریعت) پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی تھی۔“
ابن ابی نملہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ایک یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! کیا اس میت سے کلام کی جاتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔“ اس یہودی نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اس سے کلام کی جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اہل کتاب تم کو کوئی بات بیان کریں تو ان کی تصدیق کیا کرو نہ تکذیب، بلکہ کہا کرو: ہم اللہ تعالیٰ، اس کی کتابوں اور رسولوں پر ایمان لائے ہیں، اگر ان کی بات سچ ہوئی تو تم نے اس کی تکذیب نہیں کی اور اگر وہ بات باطل ہوئی تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل سے (ان کی روایت) بیان کر سکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ ان میں کچھ انوکھے امور بھی پائے جاتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا: ”بنو اسرائیل کا ایک گروہ نکلا، وہ اپنے ایک قبرستان کے پاس سے گزرا، وہ کہنے لگے: اگر ہم دو رکعت نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کسی مردہ کو (زندہ کر کے اسے اس کی قبر) سے نکالے، تاکہ ہم اس سے موت کے بارے میں دریافت کر سکیں۔ پس انہوں نے ایسے ہی کیا، وہ اس طرح کر رہے تھے کہ ایک گندمی رنگ کے آدمی نے قبر سے اپنا سر نکالا، اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا، اس نے کہا: اوئے! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ میں آج سے سو سال پہلے مرا تھا، لیکن ابھی تک موت کی حرارت ختم نہیں ہوئی، اب اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ مجھے اسی حالت میں لوٹا دے، جس میں میں تھا۔“
|