لباس سے متعلق مسائل पोशाक और पहनना ओढ़ना اچھے لباس کی موجودگی میں پھٹے پرانے کپڑے پہننا؟ “ अच्छे कपड़े होते हुए ख़राब पहनना ? ”
سیدنا جابر بن عبدللہ السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ بنی انمار (غزوہ غطفان) میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے پھر (ایک دفعہ) میں ایک درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! سائے میں تشریف لے آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے، جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر میں نے اپنے تھیلے کو اٹھایا اور اس میں تلاش کیا تو مجھے ایک ککڑی ملی جسے توڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت پیش کیا آپ نے پوچھا: یہ تمہارے پاس کہاں سے آئی ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! مدینے سے لے کر آیا ہوں، جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہمارا ایک ساتھی تھا جس کا زاد سفر ہم نے تیار کیا تھا اور وہ ہمارے سواری کے جانور چراتا تھا، میں نے اس کا زاد سفر تیار کیا، پھر وہ پیٹھ پھیر کر جانور چرانے کے لئے چلا اور اس پر دو پرانی پھٹی ہوئی چادریں تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو پوچھا: ”کیا اس کے پاس ان دو چادروں کے سوا کوئی کپڑے نہیں ہیں؟“ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیوں نہیں، میں نے اسے دو کپڑے دئیے ہیں جو گٹھڑی میں بندھے ہوئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اسے بلاؤ اور حکم دو کہ وہ انہیں پہن لے۔“ میں نے اسے بلایا تو اس نے وہ دو کپڑے پہن لیے پھر جب وہ جانے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کیا ہے، اللہ اس کی گردن مارے، کیا یہ اس کے لئے بہتر نہیں تھا؟“ تو اس آدمی نے یہ سن کر کہا: یا رسول اللہ! اللہ کے راستے میں (اس کی گردن ماری جائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں“ پھر وہ آ دمی اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا ۔
تخریج الحدیث: «166- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 910/2، 911 ح 1753، ك 48 ب 1 ح 1) التمهيد 251/3، 252، الاستذكار:1685، و أخرجه ابن حبان (الاحسان 5418/5394) من حديث مالك به ورواه البزار (كشف الاستار: 2962) والحاكم (183/4 ح 7369) من حديث هشام بن سعد عن زيد بن اسلم عن عطاء بن يسار عن جابر بن عبدالله به وسنده حسن و صححه الحاكم عليٰ شرط مسلم.»
|